آکسفورڈ اور برسٹل یونیورسٹیوں کی اس مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر کی سطح کم کرنا مستقبل میں ذیابیطس سے بچنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
ڈااکٹروں کی جانب سے سستی بلڈ پریشر ادویات جان لیوا ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ کم کرنے کے لیے تجویز کی جاتی ہیں۔
مگر اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ ادویات ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم کرنے کے لیے مددگار ہیں یا نہیں۔
اب محققین نے دریافت کیا کہ ان ادویات کے تحفظ فراہم کرنے والے اثرات توقعات سے زیادہ ہیں۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ ان ادویات کے استعمال کے نتیجے میں کسی فرد میں ذیابیطس ٹائپ 2 میں متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 19 عالمی ٹرائلز میں شامل ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ اوسطاً 5 سال تک لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ادویات یا طرز زندگی کی تبدیلیوں سے خون کے انقباضی دباؤ یا systolic blood pressure پانچ ایم ایم ایچ جی کمی ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 11 فیصد تک کم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ بلڈ پریشر ناپنے کے 2 پیمانے ہوتے ہیں ایک خون کا انقباضی دباﺅ ( systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباﺅ کے نمبر کے لیے ہوتا ہے جو کہ دل کے دھڑکنے سے خون جسم میں پہنچنے کے دوران دباﺅ کا بھی مظہر ہوتا ہے۔
دوسرا خون کا انبساطی دباﺅ (diastolic blood pressure) ہوتا ہے جو کہ نچلا نمبر ہوتا ہے یعنی اس وقت جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام کرتا ہے۔
محققین نے 22 کلینکل ٹرائلز میں بلڈ پریشر کی 5 اقسام کی بلڈ پریشر ادویات کے اثرات کا موازنہ پلیسبو سے کیا گیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ایس inhibitors اور angiotensin 2 ریسیپٹر بلاکر زیادہ ٹھوس اثرات مرتب کرتے ہیں اور دونوں سے کسی فرد میں ذیابیطس کا خطرہ 16 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
بلڈ پریشر کی سطح کم کرنے والی دیگر اقسام کی ادویات سے اتنا تحفظ نہیں ملتا مگر ان سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ ضرور کم ہوتا ہے۔
اس وقت طبی ماہرین کی جانب سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم کرنے کے لیے صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے اور صحت مند طرز زندگی کو اپنانا بہترین طریقہ کار قرار دیا جاتا ہے۔
مگر محققین کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر ادویات بالخصوص ایس inhibitors اور اے آر بی ایس کو بھی ایسے مریضوں کے لیے زیرغور لانا چاہیے جن میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔