پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے 3 کمزور ترین پہلو
آئی سی سی ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل آج کھیلا جانا ہے۔ یہ سیمی فائنل انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جارہا ہے اور یہ دونوں ہی مضبوط ٹیمیں ہیں۔
تاہم اپنے تجربے اور گزشتہ فتوحات کے باوجود ان دونوں ٹیموں میں کچھ ایسے کمزور پہلو موجود ہیں جو سیمی فائنل میں ان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔
جیسن روئے کے بغیر اوپننگ
انگلینڈ کی ٹیم نے سپر 12 مرحلے میں اپنا آخری گروپ میچ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا تھا۔ اس میچ میں انگلش اوپنر جیسن روئے پیر پر چوٹ لگنے کے باعث زخمی ہوگئے تھے اور یوں وہ ورلڈ کپ کے بقیہ میچ نہیں کھیل سکیں گے۔ ان کی جگہ جیمز ونس کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
اگرچہ روئے نے اب تک ٹورنامنٹ میں ایک ہی نصف سنچری بنائی تھی لیکن وہ ٹیم کو ایک اچھا آغاز ضرور فراہم کررہے تھے جس کے سبب دوسرے اوپنر جاس بٹلر سے بوجھ کم ہوجاتا تھا۔
روئے کی عدم دستیابی انگلینڈ کی اوپننگ جوڑی کے علاوہ ٹیم کے منصوبوں کو بھی متاثر کرے گی۔
ڈیتھ اوورز میں کمزور باؤلنگ
جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں شکست سے ڈیتھ اوورز یا آخری اوورز میں انگلینڈ کی باؤلنگ کی خامی ظاہر ہوئی۔ کرس ووکس اور مارک ووڈ ویسے تو تجربہ کار کھلاڑی ہیں لیکن آخری اوورز میں مخالف ٹیم کے رنز روک نہیں سکے اور جنوبی افریقی بلے بازوں نے آخری 5 اوورز میں انگلینڈ کے باؤلرز کی خوب پٹائی کی۔
انگلینڈ نے ٹیم میں ٹائمل ملز کو اسی وجہ سے شامل کیا تھا کہ وہ آخری اوورز میں رنز روک سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ بھی انجری کا شکار ہوگئے۔ جنوبی افریقہ سے شکست میں انگلینڈ کے لیے سب سے اہم سبق یہی تھا کہ انہیں آخری اوورز میں مخالف ٹیم کے رنز روکنے ہوں گے۔
اسپنرز کے خلاف مشکلات
جیسن روئے کی عدم موجودگی میں بھی انگلینڈ کی بیٹنگ لائن بہت مضبوط ہے۔ انگلش بلے باز فاسٹ باؤلرز کو بھی اچھے انداز میں کھیل رہے ہیں لیکن اسپنرز کے خلاف صورتحال کچھ مختلف ہے اور جاس بٹلر کے علاوہ تمام ہی انگلش بلے بازوں کو اب تک اس میگا ایونٹ میں اسپن باؤلنگ کے سامنے مشکل کا سامنا رہا ہے۔
انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو پہلے میچ میں اگرچہ 55 رنز پر محدود کردیا تھا لیکن اس ہدف کے تعاقب میں بھی انگلینڈ کو 4 وکٹوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ ان 4 میں سے 2 وکٹیں نوجوان اسپنر عقیل حسین کے حصے میں آئی تھیں۔ اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں اسپنر تبریز شمسی نے انگلینڈ کے 2 کھلاڑی آؤٹ کیے تھے۔ اسی طرح سری لنکن اسپنر ونندو ہسارنگا نے بھی انگلینڈ کے خلاف بہترین باؤلنگ کی اور 4 اوورز میں محض 21 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
نیوزی لینڈ کے پاس اش سوڈھی کی صورت میں ایک تجربہ کار اسپنر موجود ہے جو سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے لیے بہت اہم کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔
اوپنرز کی کارکردگی میں عدم تسلسل
شاید یہ بات کہنا درست ہو کہ اس ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ کی کارکردگی خود اس کی امیدوں سے بھی زیادہ اچھی رہی ہے۔ تاہم انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف نیوزی لینڈ کسی قسم کی کمزوری کو برداشت نہیں کرسکتا۔
کیویز کے لیے اوّلین پریشانی ان کے اوپنرز ہیں۔ اگرچہ ان کے دونوں اوپنر مارٹن گپٹل اور ڈیرل مچل اچھی کارکردگی دکھاتے رہے ہیں لیکن اس میں تسلسل کا فقدان موجود ہے۔ مارٹن گپٹل نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف 93 رنز تو ضرور بنائے لیکن دیگر 4 میچوں میں وہ 30 رنز بھی نہ بنا سکے۔ ڈیرل مچل نے بھارت کے خلاف 49 رنز بنائے لیکن پھر اسکاٹ لینڈ، نمیبیا اور افغانستان کے خلاف 13، 19 اور 17 رنز ہی اسکور کیے۔
لہٰذا پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اپنی اوپننگ پر توجہ دینا ہوگی۔
ایڈم ملنے
لوکی فرگوسن جیسے فاسٹ باؤلر کی انجری کی وجہ سے عدم دستیابی نیوزی لینڈ کے لیے حقیقی طور بہت مہنگی ثابت ہوگی۔ فرگوسن کے متبادل کے طور پر ایڈم ملنے کو شامل کیا گیا ہے جو اپنی مہارت کے اعتبار سے فرگوسن سے بہت پیچھے ہیں۔
بھارت کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے کے بعد اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچ میں ملنے کو لگاتار 5 چوکے بھی لگے۔ ملنے گیند تو تیز کرواتے ہیں لیکن وہ مخالف ٹیم کے لیے رنز اور باؤنڈریز کے حصول کی وجہ بھی ہیں۔ یوں وہ نیوزی لینڈ کے لیے ایک دو دھاری تلوار بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
5واں باؤلر مشکلات کا سبب بن سکتا ہے
ایک اہم باؤلر کے زخمی ہوجانے کی وجہ سے نہ صرف نیوزی لینڈ کا ٹیم کمبینیشن خراب ہوگیا ہے بلکہ انہیں 5ویں باؤلر کی ضرورت بھی پڑگئی ہے۔ اگر انگلینڈ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو انگلینڈ مخالف ٹیم کے اسی پہلو کو ہدف بنائے گا۔
یقینی طور پر انگلش بلے باز نیوزی لینڈ کے اش سوڈھی، ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں گے لیکن جنوبی افریقہ کے ساتھ میچ نے یہ بتا دیا ہے کہ انگلش بیٹنگ لائن دباؤ میں لڑکھڑا سکتی ہے۔
اس وجہ سے انگلش کھلاڑی نیوزی لینڈ کی باؤلنگ میں موجود کمزور کڑیوں کو نشانہ بنائیں گے۔ اگرچہ جیمز نیشم اور مچل سینٹنر اچھے باؤلرز ہیں لیکن ان کی فارم اس وقت کچھ زیادہ اچھی نہیں اور ان کی گیند پر اچھے شارٹس لگ سکتے ہیں۔
انگلینڈ کے پاس ایسے کئی بلے باز موجود ہیں جو نیوزی لینڈ کے 5ویں باؤلر کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔