حاملہ خواتین میں آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھانے والی اہم وجہ دریافت
حمل کے دوران ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا انزائٹی سے آپریشن سے بچے کی پیدائش کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مزاج اور ذہنی بے چینی سے منسلک امراض کو پہلے ہی حاملہ خواتین میں بچے کے کم پیدائشی وزن اور قبل از وقت پیدائش سے جوڑا جاتا ہے۔
مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس کے نتیجے میں حاملہ خواتین میں آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت کا پھر اعادہ ہوتا ہے کہ حاملہ خواتین میں ڈپریشن اور انزائٹی امراض کی بہتر شناخت اور علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سمجھنا بھی انتہائی ضروری ہے کہ کس طرح مزاج سے جڑے ذہنی امراض آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھاتے ہیں، جس کے ماں اور نومولود پر مختصر اور طویل المعیاد اثرات پہلے ہی ثابت ہوچکے ہیں۔
اس تحقیق میں 2008 سے 2017 کے دوران 15 سے 44 سال کی خواتین کے ہاں 3 لاکھ 60 ہزار بچوں کی ہسپتال میں پیدائش کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
ان میں سے 24 فیصد خواتین کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔
محققین کے مطابق حمل کے دوران ڈپریشن اور انزائٹی کے ماں اور بچے پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اگلی بار بھی بچے کی پیدائش اسی طریقے سے ہوگی، جبکہ اس طریقہ کار سے متعدد خطرات بشمول بلڈ کلاٹس کا امکان، انفیکشن اور دیگر جڑے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ذہنی امراض اور آپریشن سے بچے کی پیدائش کے درمیان تعلق کو واضح کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنا ہوگا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ہیلتھ افیئرز میں شائع ہوئے۔