بچوں کا اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟
اسکول جانے کی عمر کے بچے اگر اپنا زیادہ وقت اسکرینز (اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ وغیرہ) کے سامنے گزارتے ہیں تو ان میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت معمولی حد تک متاثر ہوسکتی ہے مگر ڈپریشن یا ذہنی بے چینی کا خطرہ نہیں ہوتا۔
یہ بات بچوں پر اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت کے حوالے سے ہونے والی ایک بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے پلوس ون میں شائع تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیوائسز پر زیادہ وقت گزارنے سے بچے اپنے دوستوں کے زیادہ قریب ہوجاتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسکرین کے سامنے گزارے جانے والا وقت بچوں کے لیے نقصان دہ نہیں۔
اس تحقیق کے لیے 9 اور 10 سال کی عمر کے 11 ہزار 800 بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن سے اسکرین ٹائم، والدین کی جانب سے رویوں کے مسائل کی شکایات اور ذہنی صحت کی جانچ پڑتال سوالناموں کی مدد سے کی گئی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکے روزانہ اوسطاً 45 منٹ زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ جو بچے زیادہ وقت اسکرین کے سامنے وقت گزارتے ہیں ان کی نیند بدتر ہوتی ہے، تعلیم متاثر اور توجہ مرکوز کرنے کے مسائل کا امکان ہوتا ہے۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے زندگی کے دیگر اسکرین کے سامنے گزارے جانے والے وقت سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر بچے کی سماجی و معاشی حیثیت رویوں کے حوالے سے ڈھائی گنا زیادہ اثرات مرتب کرتی ہے، جبکہ اسکرین کے سامنے گزارے جانے والا وقت محض 2 فیصد اثرات مرتب کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں سامنے آنے والی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اسکرین ٹائم بچوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، مگر کچھ رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان منفی اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق کے ڈیٹا میں ہم نے دریافت کیا کہ اسکرین ٹائم اور منفی اثرات کے درمیان تعلق ہے مگر وہ بہت زیادہ نہیں۔
مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چونکہ تحقیق میں صرف 9 سے 10 سال کے بچے شامل تھے تو ضروری نہیں کہ ان نتائج کا اطلاق زیادہ عمر کے بچوں پر بھی ہو، اسی لیے اب وہ تحقیق میں شامل بچوں کو مزید کافی عرصے تک فالو کریں گے۔