Parenting

کیا کورونا کی قسم ڈیلٹا بچوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے؟

ڈیلٹا کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے متعدی قسم قرار دیا جارہا ہے مگر کیا یہ بچوں کے لیے بھی خطرناک ہے؟

ڈیلٹا کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے متعدی قسم قرار دیا جارہا ہے مگر کیا یہ بچوں کے لیے بھی خطرناک ہے؟

کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ہی واضح ہے کہ بچوں میں اس وبائی بیماری کی شرح بالغ افراد کے مقابلے میں بہت کم ہے، جس کی وجہ کیا ہے، وہ تاحال واضح نہیں۔

تاہم کہا جارہا تھا کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا بچوں میں زیادہ آسانی سے پھیل سکتی ہے اور اب اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بیان جاری کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا بچوں کو خصوصی طور پر نشانہ نہیں بناتی۔

عالمی ادارہ صحت کی تیکنیکی ٹیم کی سربراہ ماریہ وان کرکوف نے 30 جولائی کو نیوز بریفننگ کے دوران بتایا کہ اب تک کے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ سب سے پہلے بھارت میں نمودار ہونے والی قسم ڈیلٹا ان افراد میں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے جو سماجی طور پر سرگرم ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'مجھ واضح طور پر کہنے دیں کہ ہم نے ڈیلٹا قسم کو خاص طور پر بچوں کو ہدف بناتے نہیں دیکھا'۔

کورونا کی یہ قسم اب تک 132 ممالک میں پہنچ چکی ہے اور اسے وائرس کی دیگر تمام اقسام سے زیادہ متعدی قرار دیا گیا ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے بارے میں سمجھنے کے لیے تحقیقی کام ابھی جاری ہے اور یہ دیکھا جارہا ہے کہ یہ زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے۔

ماریہ وان کرکوف نے کہا کہ ایسا عندیہ ملا ہے کہ کورونا کی اقسام خاص طور پر بچوں کو ہدف نہیں بناتیں، ہم نے دیکھا ہے کہ یہ اقسام ان افراد کو ہدف بناتی ہیں جو سماجی طور پر بہت زیادہ سرگرم ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو دیکھا ہے کہ یہ اقسام ایسے افراد کو بیمار کررہی ہیں جو مناسب احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے اور ان میں بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ایک پلان کی اشاعت بھی کی جائے گی۔

ماریہ وان کرکوف نے بتایا کہ ہمیں برادریوں میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیمی اداروں کو محفوظ طریقے سے دوبارہ کھولا جاسکے۔

بچوں پر کووڈ کی وبا سے زندگی بھر کے لیے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، تحقیق

فائزر ویکسین حاملہ خواتین کو کووڈ سے بچانے کے لیے 78 فیصد تک مؤثر

بچوں اور نوجوانوں میں کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق