ٹک ٹاک کے مقابلے میں یوٹیوب شارٹس کی پاکستان سمیت 100 ممالک میں آمد
گزشتہ سال ستمبر میں یوٹیوب نے ٹک ٹاک سے مماثلت رکھنے والی شارٹ ویڈیوز کو اپنی ایپ کا حصہ بنایا تھا، جس کو سب سے پہلے بھارت میں متعارف کرایا گیا اور 2021 کے آغاز میں امریکا میں پیش کیا گیا۔
ٹک ٹاک کی نقل پر مبنی اس فیچر کو یوٹیوب شارٹس کا نام دیا گیا تھا اور اب یہ فیچر پاکستان سمیت دنیا کے 100 ممالک میں متعارف کرادیا گیا ہے۔
یوٹیوب شارٹس کی ویڈیوز تو دنیا بھر میں کوئی بھی دیکھ سکتا ہے مگر اب تک چند مخصوص ممالک کے افراد کو ہی اس پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی سہولت حاصل تھی۔
مگر اب مختصر ویڈیوز بناکر اپ لوڈ کرنے کے ٹولز سو ممالک کے صارفین کو دستیاب ہیں یعنی پاکستان میں بھی ایسا ممکن ہے۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اب آپ کے سامنے اس پلیٹ فارم میں زیادہ سے زیادہ مختصر کلپس آئیں گے۔
یوٹیوب شارٹس میں 15 سیکنڈ یا اس سے کم دورانیے کی ویڈیوز نئے کریٹیر ٹولز سے تیار کرکے اپ لوڈ کی جاسکتی ہیں۔
یعنی یہ ٹک ٹاک سے بہت زیادہ ملتا جلتا فیچر ہے جس میں اسپیڈ کنٹرولز، ایک ٹائمر اور کاؤنٹ ڈاؤن فیچر بھی شامل ہے۔
ان مختصر ویڈیوز میں موسیقی کا اضافہ بھی کردیا جائے گا اور اس کے لیے یوٹیوب میں گانوں کی بہت بڑی لائبریری موجود ہے جو کمپنی کے مطابق وقت کے ساتھ مزید بڑی ہوتی جائے گی۔
اس کے علااوہ ملٹی سیگمنٹ کیمرا بھی صارفین کو متعدد ویڈیو کلپس ایک مختصر ویڈیو میں اکٹھا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
اس طرح کے ٹولز ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈنگ میں عام استعمال ہوتے ہیں۔
یوٹیوب شارٹس کا مصد ٹک ٹاک کی مقبولیت کو کم کرکے گوگل کی ویڈیو شیئرنگ سائٹ کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔
فی الحال بیشتر ممالک میں امریکا میں یوٹیوب شارٹس تاحال بیٹا ورژن میں دستیاب ہے۔
خیال رہے کہ ٹک ٹاک کی مقبولیت کے بعد تمام سوشل میڈیا ایپس میں اس کی مختصر ویڈیوز کے فیچر کا اضافہ کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلے انسٹاگرام نے ریلز کے نام سے نیا سیکشن متعارف کرایا، جبکہ اسنیپ چیٹ کی جانب سے بھی ایسا کیا جاچکا ہے۔
دسمبر 2020 میں گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں ایک نئے فیچر کی آزمائش شروع کی گی تھی ، جس میں صارفین انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کی ویڈیوز ایپس کی بجائے براہ راست گوگل پر ہی دیکھ سکیں گے۔
یعنی ان ویڈیوز پر کلک کرنے پر ایپ کی بجائے اس کا ویب ورژن اوپن ہوگا، کیونکہ گوگل کے خیال میں ایپ میں جانے سے ہوسکتا ہے کہ لوگ اسی میں گم ہوجائیں۔
اس نئے طریقہ کار سے گوگل صارفین کو اپنے سرچ بیجز پر ہی رکھ سکے گا اور وہاں ہی انہیں وائرل ویڈیوز تک رسائی بھی فراہم کرے گا۔