بچپن میں موٹاپا مستقبل میں جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھائے
لڑکپن میں موٹاپے کا سامنا کرنے والے افراد کو عمر کی تیسری اور چوتھی دہائی کے دوران ہارٹ اٹیک، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور خراب صحت کے خطرے کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
نوجوانی میں موٹاپے کا سامنا کرنے والے افراد میں 24 سال بعد بھی موٹاپا برقرار رہ سکتا ہے جبکہ ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، گردوں کے امراض، ہارٹ فیلیئر، کینسر، دمہ اور نیند کی دوران سانس کی رکاوٹ جیسے امراض کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ11 سے 18 سال کی عمر میں موٹاپے کا سامنا کرنے سے 33 اور 43 سال کی عمر میں لوگوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ لڑکپن کا زمانہ مستقبل میں ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک کی روک تھام کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ والدین کو اپنے بچوں میں صحت مند رویوں جیسے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا اور متوازن غذا کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو جسمانی طور پر متحرک اور متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے انتہاپسندانہ غذائی عادات کو اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائٹنگ سے طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔