تھپڑ مارنے کی وائرل ویڈیو نامکمل ہے، پروگرام پلانٹڈ تھا، فردوس عاشق اعوان
وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا ہے کہ 10 جون کو سوشل میڈیا پر ان کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکنِ قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل کو ماری جانے والی تھپڑ کی ویڈیو نامکمل ہے۔
فردوس عاشق اعوان کی جانب سے عبدالقادر مندوخیل کو تھپڑ رسید کرنے کی ویڈیو چند دن قبل وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد پی ٹی آئی خاتون رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رکن نے انہیں ہراساں کیا، ان کے لیے اور ان کے والد کے لیے غلیظ زبان استعمال کی تھی۔
مذکورہ ویڈیو ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'کل تک' کے سیٹ پر بنائی گئی تھی۔
مذکورہ ویڈیو کے بعد اگرچہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بھی نیوز چینل کو نوٹس بھیجا تھا، تاہم فردوس عاشق اعوان نے بھی عبدالقادر مندوخیل کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فردوس اعوان، عبدالقادر کے درمیان گرما گرمی، نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی
مذکورہ معاملے پر اب فردوس عاشق اعوان نے کھل کر بات کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وائرل کی جانے والی ویڈیو نامکمل اور یک طرفہ ہے۔
ڈیلی پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے دلیل دی کہ وائرل کی گئی ویڈیو میں ان کی جانب سے تھپڑ رسید کرنے کو تو دکھایا گیا ہے مگر عبدالقادر مندوخیل کی گالیوں کے وقت آواز دبا دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عبدالقادر مندوخیل نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کے والدین تک کے لیے ناموزوں زبان استعمال کی جب کہ پیپلز پارٹی رہنما نے ان کے اوپر گرین ٹی (سبز چائے) بھی گرائی اور اس پورے واقعے کو وائرل ویڈیو میں دکھایا ہی نہیں گیا۔
فردوس عاشق اعوان نے مطالبہ کیا کہ پوری ویڈیو کو سامنے لایا جائے اور دکھایا جائے کہ انہوں کن وجوہات کے باعث رکن اسمبلی کو تھپڑ رسید کیا؟
ان کے مطابق مکمل منصوبے کے تحت یہ سارا کچھ کیا گیا، ان کو معلوم تھا کہ غلط بات پر فردوس عاشق اعوان رد عمل دیں گی اور پھر ان کے رد عمل کو دکھایا جائے گا اور رد عمل کی وجوہات کو چھپا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: 'فردوس عاشق اعوان کو ڈبلیو ڈبلیو ای میں ہونا چاہیے، یہ سیاست میں کیا کررہی ہیں؟'
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ مذکورہ پروگرام پلانٹڈ تھا، انہیں پہلے پروگرام کے مہمانوں کے دوسرے نام بتائے گئے تھے، بعد ازاں دوسرے لوگوں کو بٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ پروگرام کے دوسرے مہمان طارق فضل چوہدری ہوں گے، تاہم ان کی جگہ پروگرام میں ایک ’اسٹپنی‘ عظمیٰ بخاری بٹھائی گئی۔
میزبان کی جانب سے ’اسٹپنی‘ کا لفظ استعمال کرنے پر وضاحت مانگے جانے پر فردوس عاشق اعوان نے عظمیٰ بخاری کے لیے ناموزوں الفاظ کا بھی استعمال کیا۔
پی ٹی آئی کی رہنما نے مزید بتایا کہ مذکورہ ویڈیو کو وائرل کیے جانے کے بعد ایکسپریس گروپ کے مالک نے ان سے رابطہ کرکے ان سے معذرت بھی کی اور ساتھ ہی انہیں ویڈیو کی فرانزک تفتیش کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ ویڈیو بھی دیکھیں: پی پی رہنما کو لائیو شو میں تھپڑ مارنے پر فردوس عاشق اعوان کی وضاحت
فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ واقعے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حق میں بات کی جو کہ اچھی بات ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے اپنی گفتگو میں مزید دعویٰ کیا کہ عبدالقادر مندوخیل مذکورہ پروگرام کے وقت نشے میں تھے اور انہوں نے ’شراب’ پی رکھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں، اس لیے انہیں لوگوں کے رویوں سے بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ کون کس حالت میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے پہلے وقفے کے دوران پیش آیا اور بعد ازاں انہوں نے مکمل پروگرام ریکارڈ کروایا، تاکہ پروگرام منتظمین یہ نہ کہہ سکیں کہ فردوس عاشق اعوان درمیان میں اٹھ کر چلی گئیں۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انہیں جاوید چوہدری کی جانب سے دعوت دی کی گئی ہے کہ وہ دوبارہ عبدالقادر مندوخیل کے ساتھ پروگرام کرنا چاہتے ہیں مگر میں نے انہیں منع کردیا ہے۔