پاکستان

اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کیلئے نازیبا الفاظ کے استعمال پر فردوس عاشق کو تنقید کا سامنا

ویڈیو میں غذائی اشیا کا معیار کم ہونے پر فردوس عاشق اعوان کو خاتون اسسٹنٹ کمشنر پر چیختے اور انہیں ڈانٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ سونیا صدف کے لیے نازیبا الفاظ کے استعمال پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے اتوار کے روز سیالکوٹ بازار کا دورہ کیا تھا اور وہاں فروخت کی جانے والی اشیا کے معیار کا جائزہ لیا۔

تاہم معاون خصوصی نے جب دیکھا کہ فروخت کیے جانے والے تازے پھل ان کے معیار کے مطابق نہیں تو انہوں نے ایک اسٹال پر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف پر انتہائی غیر مہذب انداز میں تنقید کی اور اس موقع پر نامناسب الفاظ کا استعمال بھی کیا۔

مذکورہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں 'غذائی اشیا کا معیار کم ہونے' پر فردوس عاشق اعوان کو خاتون اسسٹنٹ کمشنر پر چیختے اور انہیں ڈانٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فردوس عاشق اعوان اس وقت تک سونیا صدف کو ڈانٹتی رہیں جب تک وہ مذکورہ مقام سے چلی نہ گئیں۔

اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ نے معاون خصوصی کو وضاحت دینے کی کوشش کی تھی لیکن فردوس عاشق اعوان نے ان کی ایک نہ سنی۔

سونیا صدف نے وضاحت دینے کی کوشش کی تھی کہ شدید گرمی کی وجہ سے پھلوں کی کوالٹی متاثر ہوئی لیکن فردوس عاشق نے آرام سے معاملہ نہیں نمٹایا بلکہ کہا کہ یہ آپ کے عملے کا فرض ہے کہ پھلوں کا معیار چیک کریں کیونکہ آپ کو اس کی تنخواہ دی جاتی ہے۔

ویڈیو میں فردوس عاشق اعوان کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'آپ کی حرکتیں ہی نہیں ہیں اے سی والی'۔

فردوس عاشق اعوان نے نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ جس نے آپ کو اے سی لگایا ہے ہم اس سے پوچھتے ہیں، جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر وہاں سے چلی گئیں اور فردوس عاشق اعوان اس کے بعد بھی بولتی رہیں۔

بعدازاں اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ نے واقعے سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، ہم آرام سے بھی بات کرسکتے ہیں۔

سونیا صدف کا کہنا تھا کہ گرمی کا موسم ہے کوئی پھل اگر خراب ہو بھی گیا ہے تو انسانی غلطی کا بھی چانس ہوتا ہے۔

واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خاتون اے سی سے بدسلوکی اور نامناسب زبان کے استعمال پر فردوس عاشق اعوان کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر ان کے نام کا ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

نمرہ ریاض نامی صارف نے کہا کہ کسی کو لوگوں کے سامنے ڈانٹنا ٹھیک ہے؟ اگر کوئی عام آدمی ہو تب بھی کیا آپ فردوس عاشق اعوان کے اس عمل کی حمایت کریں گے؟ غلطیاں ہیں تو پھر ہر وزارت کی عوام کے سامنے تذلیل کی جائے کیونکہ سسٹم صحیح طریقے سے کام نہیں کررہا۔

ڈی جی پارکس کے ایم سی طحہ سلیم نے کہا کہ 'سونیا کو اے سی اس کی محنت اور میرٹ نے لگایا ہے، اے سی سیالکوٹ نے بالکل ٹھیک کیا، ہمیں آپ پر فخر ہے'۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ 'سول سرونٹس اور بیوروکریٹس پڑھ لکھ کر، محنت کر کے، مقابلے کے امتحان پاس کر کے اس مقام تک پہنچتے ہیں، سیلیکٹ ہو کر نہیں آتے، وزیر ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو افسران کی تذلیل کا لائسنس مل گیا ہے، یہ رعونت قابل قبول نہیں، سونیا صدف سے معافی مانگیں'۔

واجد علی نامی صارف نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کو اپنے رویے پر معذرت کرنی چاہیے۔

تاہم کچھ صارفین نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کا طریقہ غلط تھا مگر ان کی بات بالکل ٹھیک تھی۔

عبیر برکت نے کہا کہ میرے خیال سے فردوس آپا کے لہجے کے علاوہ کچھ غلط نہیں تھا، اے سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ سبسڈائزڈ بازاروں میں معیار اور قیمتوں کو یقینی بنائیں۔

اسسٹنٹ کمشنر سونیا کی حمایت کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے کہا کہ ان کے ساتھ غلط ہوا ہے۔

محمد احمد نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف بہت قابل افسر ہیں، وہ 46 کامن کا فخر ہیں۔

عمر صفدر نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ فردوس عاشق اعوان نے پوچھا کہ سونیا صدف کو کس نے اے سی تعینات کیا تو وہ دیکھ لیں۔

کچھ پاکستانیوں نے میمز کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا۔

جاوید شیخ نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ'کرو از وائٹ، فردوس عاشق اعوان از رائٹ' (کوا سفید ہے، فردوس عاشق اعوان درست ہیں'۔

ایمان نامی صارف نے لکھا کہ جب اے سی کام نہ کررہا ہو تو میں کہتی ہوں 'پتا نہیں کس نے یہ فضول اے سی بنایا'۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار نے کہا کہ 'سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کے ساتھ پیش آئے ناخوشگوار واقعے پر افسوس ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ ' میں ذاتی طورپر اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو جانتا ہوں وہ ذمہ دار اور قابل افسر ہیں خواتین کا ہمارے معاشرے کے گورننس سسٹم میں کردار انتہائی خوش آئند ہے جسے سراہا جانا چاہیے'۔

مذکورہ واقعے سے متعلق ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چیف سیکریٹری جواد رفیق نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس معاملے پر پہلے ہی وزیراعلیٰ پنجاب سے بات کرچکے ہیں۔

چیف سیکریٹری نے مزید کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف اور دیگر افسران کورونا وائرس اور جھلسا دینے والی گرمی کے باجود فرنٹ لائن پر موجود تھے۔

جواد رفیق نے کہا کہ کسی افسر یا عملے کے رکن کے ساتھ نامناسب زبان کا استعمال قابل مذمت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو حق نہیں کہ وہ سرکاری افسران کی بے عزتی کرے۔

انہوں نے عوام کی خاطر فرنٹ لائن پر کام کرنے والے تمام افسران کو سلام بھی پیش کیا۔

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ فردوس عاشق اعوان، بازار پہنچنے پر خاتون افسر کی جانب سے پروٹوکول نہ دینے پر پہلے ہی برہم تھیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ ' جب میں پہنچی تو آپ کہاں تھیں؟' جس پر اے سی سیالکوٹ نے کہا تھا کہ 'وہاں لوگوں کا بہت رش تھا تو میں پہلی لائن میں آکر آپ کا استقبال نہیں کرسکی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ ' کیا آپ آسمان سے اتری ہیں؟ کیا آپ کی زندگی ان لوگوں سے زیادہ قیمتی ہے جو یہاں موجود ہیں'۔

آئی پی ایل: 2 کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد میچ ملتوی

'ویکسینیشن کے بعد سامنے آنے والے بیشتر اثرات، اضطراب کی وجہ سے ہیں'

افطار کیلئے ذائقے دارکسٹرڈ فالودہ بنانے کا طریقہ