بھارتی لڑکی کی خودکشی سے قبل بنی ویڈیو وائرل
بھارتی ریاست گجرات میں کم جہیز لانے پر شوہر اور سسرالیوں کی جانب سے مسلسل تین سال سے استحصال کا نشانہ بننے والی مسلمان لڑکی کی جانب سے خودکشی سے قبل بنائی گئی ویڈیو نے بھارت میں تہلکہ مچا دیا۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں دریائے سابرمتی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے والی 23 سالہ عائشہ عارف خان کی ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
عائشہ عارف خان نے چند دن قبل شوہر اور سسرالیوں کی جانب سے استحصال کا نشانہ بنائے جانے پر زندگی کا خاتمہ کیا تھا، تاہم انہوں نے دریا میں چھلانگ لگانے سے قبل اپنے موبائل پر ایک ویڈیو بنائی تھی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ڈھائی منٹ سے کم دورانیے کی ویڈیو میں عائشہ عارف خان مسکراتے ہوئے اپنا تعارف کراتی دکھائی دیتی ہیں جب کہ انہیں برقع میں ملبوس بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کے آغاز میں ہی عائشہ خان السلام علیکم کہنے کے بعد زندگی کے مختصر ہونے اور خود کو پیش آنے والے مسائل پر بات کرتی دکھائی دیں۔
ویڈیو میں انہوں نے والدین کا نام لیے بغیر شوہر کا نام لیا اور بتایا کہ کیوں کہ وہ عارف یعنی اپنے شوہر سے یک طرفہ محبت کرتی ہیں اور وہ انہیں پریشان دیکھنا نہیں چاہتیں، اس لیے اپنی زندگی ختم کرنے جا رہی ہیں۔
عائشہ ویڈیو میں والد کو پیغام دیتی ہیں کہ وہ کب تک اپنوں سے لڑیں گے اور کیوں لڑیں گے؟
ویڈیو میں عائشہ عارف خان اگرچہ خود کو پیش آنے والے مسائل پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں، تاہم وہ یہ نہیں بتاتیں کہ انہیں سسرال والے اور شوہر جہیز کم لانے پر تشدد یا استحصال کا شکار بناتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خودکشی کا منظر حقیقت بن گیا تھا، اعجاز اسلم
تاہم وہ ویڈیو میں بتاتی ہیں کہ وہ مسائل سے تنگ آگئی ہیں، وہ اب آزاد ہوکر ہواؤں میں اڑنا چاہتی ہیں اور خدا نے ان کی زندگی اتنی ہی لکھی تھی اور اب وہ جاکر خدا سے ملیں گی۔
ساتھ ہی عائشہ عارف خان نے والدین سے اپیل کی کہ وہ ان کے لیے دعا کرتے رہا کریں، کیوں کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ جنت میں جائیں گی یا نہیں؟
اسی حوالے سے ٹائمز آف انڈیا نے بتایا کہ عائشہ عارف خان نے 25 فروری کو احمد آباد سے گزرنے والے دریائے سابرمتی میں چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عائشہ عارف خان کی جانب سے چھلانگ لگائے جانے کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے کچھ گھنٹوں کی تلاش کے بعد انہیں نکالا مگر اس وقت تک وہ مر چکی تھیں۔
بعد ازاں عائشہ عارف خان کے والدین کی شکایت پر پولیس نے خودکشی کرنے والی خاتون کے شوہر کے خلاف خودکشی کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کرکے معاملے کی تفتیش کا آغاز کردیا۔
اسی حوالے سے انڈین ایکسپریس نے بتایا کہ عائشہ بانو مکرانی نے جولائی 2018 میں عارف خان سے شادی کی، جس کے بعد وہ والدین کے راجستھان کے گھر سے گجرات منتقل ہوگئیں۔
رپورٹ میں عائشہ بانو مکرانی کے والد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شادی کے چند ماہ بعد ہی عارف خان نے ان کی بیٹی کو دسمبر 2018 میں واپس گھر بھیج دیا تھا اور ان سے جہیز کا مطالبہ کیا تھا۔
عائشہ کے والد نے دعویٰ کیا کہ بعد ازاں کسی طرح صلح کے بعد انہوں نے بیٹی کو شوہر کے گھر بھیج دیا مگر پھر انہوں نے 2019 میں بیٹی کو واپس گھر بھیج دیا اور پھر سے جیہز کا مطالبہ کیا۔
خودکشی کرنے والی لڑکی کے والد کے مطابق اس وقت انہوں نے ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض دوبارہ بیٹی کو شوہر کے پاس بھیج دیا مگر پھر مارچ 2020 میں انہوں نے جہیز کا مطالبہ کرکے عائشہ کو گھر بھیج دیا۔
عائشہ کے والد کے مطابق مارچ 2020 کے بعد ان کی بیٹی نے شوہر کے خلاف گھریلو تشدد جیسی دفعات کے تحت مقدمات بھی دائر کروائے اور بعد ازاں خود مختار ہونے کے لیے انہوں نے نجی بینک میں ملازمت کرنا شروع کردی تاہم اس کے مسائل ختم نہیں ہوئے۔
خودکشی کرنے سے قبل بھی عائشہ اپنی ملازمت پر تھیں مگر انہوں نے شام کو بینک سے جلدی نکلنے کے بعد دریائے سابرمتی میں جاکر چھلانگ لگاکر زندگی کا خاتمہ کیا۔
عائشہ عارف خان کی جانب سے خودکشی کرنے سے قبل بنائی گئی ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد لوگ ان کے شوہر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے دکھائی دیے۔