بچوں کو دودھ پلانے والی ماں کی غذا اہم قرار
طبی سائنس پہلے ہی بتاچکی ہے کہ ماں کا دودھ نومولود بچوں کے لیے مثالی غذا ہے، جو ان کو جان لیوا امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اسی طرح ماں کے دودھ سے جوانی میں صحت کے مسائل جیسے موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر سے بھی تحفظ ملتا ہے۔
اب محققین نے دریافت کیا کہ بچوں کو دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذا اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بیلور کالج آف میڈیسین، ٹیکساس چلڈرنز ہاسپٹل اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں ماں کے دودھ کے فوائد کے قدرتی عمل کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق مین پہلی بار ایسے شواہد فراہم کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذا دودھ میں پائے جانے والے پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ہم نے انسانوں اور جانوروں پر تحقیقی کام کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ حمل کے دوران ماں کی غذا بچے کی زندگی بھر کی میٹابولک صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ تحقیق میں ہم نے پہلی بار ایسے شواہد پیش کیے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے کے عرصے میں ماں کی غذا براہ راست دودھ کے کاربوہائیڈریٹس پر اثرانداز ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت زبردست ہے کیونکہ یہ کاربوہائیڈریٹس بچے کے معدے میں موجود بیکٹریا کے لیے غذا کے طور پر کام کرکے طبی فوائد کو بڑھاتے ہیں۔
تحقیق کے دوران ماؤں کو ایک طبی مرکز کے کنٹرول ماحول میں غذا فراہم کی گئی اور یہ مخصوص غذا 30 سے 70 گھنٹے تک استعمال کی گئی۔
2 ہفتے کے بعد ان خواتین کو مختلف غذا فراہم کی گئی۔
بعد ازاں دودھ کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا اور ان پر مختلف غذاؤں کے اثرات کو دیکھا گیا۔
محققین نے دودھ میں کاربوہائیڈریٹس اور دودھ میں پائے جانے والے جرثوموں کا بھی تجزیہ کیا، تاکہ ماں کی غذا کے اثرات کے سراغ دریافت کرسکیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ ماں غذا سے حاصل ہونے والی کاربوہائیڈریٹ اور توانائی کے ذرائع ے دودھ میں کاربوہائیڈریٹس کے اجتماع میں فرق آیا اور بیکٹریا میں بھی تبدیلی آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ ماں کی غذا براہ راست جرثوموں پر اثرانداز ہوتی ہے، بلکہ غذا ان جرثوموں کی خوراک پر اثرانداز ہوتی ہے، جو ان جرثوموں کے افعال کی گنجائش کی ساخت بدلتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے اور ماؤں کی غذا بدلنے کے 2 سے 3 دن میں ایسا ہوجاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے نیچر سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔