کھیل

رضوان مستقبل میں قومی ٹیم کی قیادت کر سکتے ہیں، راشد لطیف

وکٹ کیپر کا کام صرف بیٹنگ یا وکٹ کیپنگ کرنا نہیں بلکہ ٹیم کو چلانا بھی ہوتا ہے، سابق کپتان قومی ٹیم

قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان میں قائدانہ صلاحیت ہے اور وہ مستقبل میں قومی ٹیم کی قیادت کر سکتے ہیں۔

دورہ انگلینڈ میں محمد رضوان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے سب کو گرویدہ بنا لیا ہے خصوصاً ان کی وکٹ کیپنگ کی بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ تعریف کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان 196 رنز کے دفاع میں ناکام، دوسرے ٹی20 میں شکست

رضوان نے ٹیسٹ سیریز میں اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا لیکن یہ ان کی وکٹ کیپنگ تھی جس نے سب کو داد دینے پر مجبور کردیا اور اب وہ ٹی20 سیریز میں بھی اپنی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد مطیف نے یوٹیوب چینل پر پروگرام 'کاٹ بیہائینڈ' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رضوان میں مستقبل کا کپتان بننے کی صلاحیت ہے، انہوں نے پاکستان اے ٹیم کی بھی کافی قیادت کی ہوئی ہے، شاید انہیں تیار کر رہے ہیں اور مینجمنٹ یہ سوچ رہی ہو کہ اگر کل کچھ ہو تو رضوان ایسا کھلاڑی ہے جسے ہم قیادت کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رضوان کا باؤلرز سے رابطہ بہت اچھا ہے اور یہ بہت کام کی چیز ہے کیونکہ وکٹ کیپر کا کام صرف بیٹنگ یا وکٹ کیپنگ کرنا نہیں بلکہ ٹیم کو چلانا بھی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل بھی کورونا سے متاثر، کھلاڑیوں سمیت 13 افراد میں وائرس کی تصدیق

سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ جب شاداب خان کو چھکا لگا تو رضوان ان کے پاس گئے اور ان سے بات کی، اسی طرح وہ فیلڈنگ بھی سیٹ کر رہے تھے کیونکہ بابر اعظم اس وقت مڈ وکٹ پر تھے اور انہیں فیلڈ میں موجود خلا کا اندازہ نہیں ہو پا رہا تھا لیکن رضوان نے ان کی نشاندہی کی کیونکہ وہ وکٹ کے وسط میں کھڑے تھے۔

راشد لطیف نے کہا کہ اگر ٹی20 میں 50 فیصد میچ میں ٹیم کو وکٹ کیپر چلا رہا ہے تو یہ اچھی چیز ہے اور اس میں قیادت کے جراثیم ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رضوان نے جو اپنے نقوش چھوڑیں ہیں وہ بہت قابل تعریف ہیں اور بہت لمبے عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

مزید پڑھیں: بابر اعظم کا ٹی20 ٹورنامنٹ کیلئے سمرسیٹ سے معاہدہ

راشد لطیف نے کہا کہ اگر شعیب ملک اور حفیظ کھیل سکتے ہیں تو سرفراز بھی کھیل سکتے ہیں، سرفراز کا قصہ تمام نہیں ہوا، یہاں کسی کا بھی قصہ تمام نہیں ہوتا، کئی کھلاڑی ڈراپ ہونے کے بعد کم بیک کرتے ہیں لہٰذا انہیں کم از کم ایک فارمیٹ میں ضرور آزمایا جانا چاہیے۔