امریکی دباؤ پر ٹک ٹاک کی فروخت : چین کا نیا اقدام
امریکا کی جانب سے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معینہ مدت میں ایسا نہ کرنے پر پابندی کا حکم نامہ بھی جاری کیا ہے، مگر چین اب کی جانب سے نیا اقدام کیا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چین نے ملکی برآمدات کے قوانین کو رواں ہفتے اپ ڈیٹ کیا ہے، جس میں حساس ٹیکنالوجیز کو بھی کور کیا گیا ہے، جس سے اس میں ممکنہ طور پر ٹک ٹاک بھی شامل ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں : امریکی حکومت کی مجوزہ پابندی کے باعث ٹک ٹاک کے سی ای او مستعفی
چین کے سرکاری خبررساں ادارے ژنہوا نے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے قوانین کا مطلب یہ بھی ہے کہ ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بایئٹ ڈانس کو امریکا میں کاروبار فروخت کرنے کے لیے پہلے لائسنس لینا ہوگا۔
یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب کہا جارہا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں امریکا اور آسٹریلیا میں ٹک ٹاک کے بزنس کی فروخت کا معاہدہ طے پاسکتا ہے۔
اب قوانین میں تبدیلیوں سے عندیہ ملتا ہے کہ چین فروخت کو روکنے کی بجائے شرائط کا تعین خود کرنا چاہتا ہے۔
فی الحال مائیکروسافٹ، اوریکل اور ایک اور کمپنی ٹک ٹاک کی خریداری کے لیے سرگرم ہیں مگر چین کے نئے قوانین ان کے لیے دردسر بن سکتے ہیں، کیونکہ وہ خود بھی چین میں کام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کی جانب سے اپنی سروس پر مجوزہ پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اس حوالے سے ٹک ٹاک نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 اگست کے ایگزیکٹیو آرڈر کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'بغیر کسی شواہد کے اتنا سخت فیصلہ کیا گیا اور وہ بھی مناسب طریقہ کار کے بغیر'۔
خیال رہے کہ 22 اگست کو ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کمپنی کے پاس ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف عدالت میں جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ 6 اگست کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو آئندہ 45 دن میں اپنے امریکی اثاثے کسی دوسری امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کی مہلت دی تھی۔
صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا اگر چینی ایپلی کیشنز کو آئندہ 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہیں کیا گیا تو ان پر امریکا میں پابندی لگادی جائے گی۔
ٹک ٹاک کو 15 ستمبر 2020 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم بعد ازاں 16 اگست کو ٹرمپ انتظامیہ نے مذکورہ مدت میں مزید 45 دن کا اضافہ کردیا تھا۔
16 اگست کو امریکی صدر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے حکم نامے میں قومی سلامتی کے تحفظات کو جواز بناتے ہوئے بائیٹ ڈانس کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ امریکا میں اپنے کاروبار کو اگلے 90 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔
امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف بندش کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جانے کے بعد مائیکرو سافٹ، ایپل، ٹوئٹر اور اوریکل نامی امریکی کمپنیوں نے ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے خریدنے میں دلچسپی بھی ظاہر کی تھی۔
رواں ہفتے ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ریٹیل کمپنی وال مارٹ مائیکروسافٹ کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک کو خریدنے کے عمل کا حصہ بن رہی ہے۔