مالی سال 21-2020: بلوچستان کا 465 ارب روپے کا بجٹ پیش
بلوچستان کے آئندہ مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کر دیا گیا جس کا مجموعی حجم تقریباً 465 ارب روپے ہے جبکہ 87 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ہوا۔
صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے ایوان میں آئندہ مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کیا۔
اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے دستاویزات اسپیکر کے ڈائس پر جمع کرا کر واک آؤٹ کر دیا۔
بجٹ تجاویز کے مطابق غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 309 روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 118 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 106 ارب روپے جبکہ غیر ملکی امداد کے منصوبوں کا تخمینہ 12 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 21-2020: خیبرپختونخوا کا 9 کھرب 23 ارب روپے کا بجٹ پیش
بلوچستان کے بجٹ میں وفاقی منصوبوں کا تخمینہ 38 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 87 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔
صوبے کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ 70 ارب روپے اور صحت کے لیے 31 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 4.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ امن و امان کے قیام کے لیے 48 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاق سے مجموعی طور پر 302 ارب روپے ملیں گے۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان میں مالی سال 21-2020 کیلئے 68 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش
بلوچستان کو وفاق کی جانب سے قابل تقسیم محاصل کی مد میں 251 ارب روپے، ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 27 ارب روپے اور غیر ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 10 ارب روپے، جبکہ براہ راست ٹرانسفر سے 13 ارب روپے ملیں گے۔
بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپنے وسائل سے آمدنی کا تخمینہ 49 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت نے 12 جون کو بجٹ پیش کیا تھا جبکہ دیگر صوبائی حکومتیں بھی مالی سال 21-2020 کے لیے بجٹ پیش کر چکی ہیں۔