مالی سال 21-2020: خیبرپختونخوا کا 9 کھرب 23 ارب روپے کا بجٹ پیش
پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 9 کھرب 23 ارب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کردیا جس میں صحت کے شعبے کی بہتری اور کووِڈ 19 سے متاثر ہونے والے کاروبار کے لیے ٹیکس ریلیف پر توجہ دی گئی ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کیا۔
بجٹ کے حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں بنیادی طور پر سب سے بڑا چیلنج حکومتی اخراجات کو مقرر کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر منقولہ پنشن کی لاگت بہت زیادہ ہے اور مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں اس مد میں 86 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو سال 2005 میں ایک فیصد تھی تاہم اب بڑھ کر 15 فیصد تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ نے مالی سال 21-2020 کیلئے 12 کھرب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’مرکز اور دیگر صوبوں میں یہ ایک حقیقت ہے، میں نے قرض لینے کے ایک شرط رکھ دی ہے اور اس موقع پر ہمیں ترقیاتی منصوبں یا سماجی خدمات کے اخراجات کے لیے 47 ارب روپے ادھار لینے میں شرمانے کی ضرورت نہیں ہے'۔
علاوہ ازیں بجٹ دستاویز کے مطابق صوبے کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 9 کھرب 23 ارب روپے ہے جس میں 7 کھرب 39 ارب روپے پہلے سے قائم اضلاع جبکہ ایک کھرب 84 ارب روپے ضم ہونے والے اضلاع کے لیے ہیں۔
ساتھ ہی وفاق سے حاصل ہونے والی آمدن 4 کھرب 77 ارب 50 کروڑ روپے رہنے کا امکان ہے جس میں قابل تقسیم آمدن میں صوبے کا حصہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں قابل تقسیم آمدن سے ایک فیصد حصے کی براہ راست منتقلی شامل ہے۔
اسی طرح مجموعی اخراجات کا تخمینہ 9 کھرب 23 ارب روپے ہے جس میں 5 کھرب 93 ارب روپے کے موجودہ ریونیو اخراجات 12 ارب روپے کے موجودہ کیپیٹل اخراجات اور 3 کھرب 18 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: مالی سال 21-2020 کیلئے پنجاب کا 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش
علاوہ ازیں 3 کھرب 60 ارب روپے تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی جبکہ 88 ارب روپے ضم ہونے والے اضلاع کے حالیہ اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق موجودہ اخراجات کے لیے 5 کھرب 93 ارب روپے کی رقم گزشتہ برس کے 5 کھرب 26 ارب روپے سے 12 فیصد زائد ہے۔
آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین میں کوئی اضافہ نہ کرنے کے باوجود نئی بھرتیوں کے سبب تنخواہوں کے بل میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بجٹ دستاویز میں لکھا گیا کہ ’پینشن کے بل میں فلکیاتی طور پر 23 فیصد اضافہ ہوگا‘، یہ ضروری ہے کہ حکومت خیبرپختونخوا اضافے کی شرح کو کم کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کروائے کیوں کہ اس میں ناکامی کا نتیجہ غیر مستحکم مالی حیثیت کی صورت میں نکلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 21-2020: آزاد جموں و کشمیر کے 139 ارب روپے کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں
اسی کے علاوہ ترقیاتی بجٹ 3 کھرب 18 ارب روپے ہے جو موجودہ مالی سال کی نظرِ ثانی شدہ رقم 2 کھرب 20 ارب روپے سے ایک کھرب روپے زائد ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح نظام صحت ہے اور صحت کے تاریخی بجٹ کے ساتھ حکومت نے کووِڈ 19 سے نمٹنے کے لیے 24 ارب روپے کا فنڈ بھی مختص کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور نہ ہی معیشت کو محرک کرنے کے لیے موجودہ ٹیکس میں کوئی اضافہ کیا ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے ایک کھرب 24 ارب روپے صحت کے شعبے کے لیے مختص کیے ہیں جس میں 24 ارب 40 کروڑ روپے صحت سے متعلق ترقیاتی اسکیمز کے لیے شامل ہیں، جس میں سے 23 ارب 80 کروڑ روپے پہلے سے موجود اضلاع جبکہ 10 ارب 60 کروڑ روپے ضم ہونے والے اضلاع کے لیے رکھے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 30 ہزار ہیلتھ ورکرز بھرتی کیے گئے ہیں، مزید برآں 39 ارب روپے کی رقم تعلیم کے لیے مختص کی گئی ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جو تمام شہریوں کو صحت کی عالمگیر سروس دے گا اور اس سلسلے میں جولائی میں ایک معاہدہ ہونے کی توقع ہے جبکہ اس مقصد کے لیے 10 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
یہ خبر 20 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔