عبدالحفیظ شیخ، حماد اظہر کو بجٹ بحث کے دوران قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت
اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی وزیر برائے صنعت و مراعات کو وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
دلچسپ بات یہ یے کہ حکومت کی معاشی ٹیم کے 2 اہم اراکین کی عدم موجودگی کی نشاندہی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور محمد علی خان کی جانب سے کی گئی تھی۔
محمد علی خان نے بجٹ پر بحث کے دوران یہ نکتہ پیش کیا اور کہا کہ بھلے کسی کو پسند آئے یا نہیں لیکن بطور وزیر پارلیمانی امور یہ میرا فرض ہے کہ پارلیمنٹ مفید گفتگو کے ذریعے اپنا کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور حماد اظہر کو اسمبلی میں آنا چاہیے اور نوٹس لینے چاہیئیں، انہوں نے دونوں اراکین کو پارلیمانی کارروائی کو سنجیدہ لینے کی ہدایت بھی کی۔
وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ وزارت خزانہ کے سینئر افسران موجود ہیں اور نوٹس لے رہے ہیں لیکن مشیر خزانہ اور وزیر صنعت کو بھی ایوان میں ہونا چاہیے کہ وہ اراکین کی جانب سے اپنی تقاریر میں دی گئی تجاویز کو سنیں۔
محمد علی خان نے اسپیکر کو اس حوالے سے ہدایت جاری کرنے کے لیے کہا۔
بعدازاں ڈپٹی اسپیکرنے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور حماد اظہر کو اجلاس میں شرکت کرنے اور اراکین اسمبلی کی تجاویز نوٹ کرنے کی ہدایت کردی۔
تاہم مذکورہ رولنگ کے بعد بھی اسمبلی کی کارروائی تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہی لیکن دونوں کابینہ اراکین اجلاس میں شامل نہیں ہوئے۔
مزید برآں قومی اسمبلی میں مسلسل تیسرے روز وفاقی بجٹ پر بحث جاری رہی اور کورونا وائرس کے باعث اجلاس صرف 3 گھنٹے تک جاری رکھنے پر اتفاق کے باوجود تقریباً 7 گھنٹے بعد ختم ہوا۔
بحث میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی رانا ثنااللہ خان اور عائشہ غوث، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا اسد محمود، بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کے سردار اختر مینگل، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور پارلیمانی سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار عالیہ حمزہ نے حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بجٹ کورونا کی وبا کا مقابلہ کرنے والے ملک کا نہیں ہو سکتا، بلاول
بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے کے بجائے حکومت، آئی ایم ایف کو پاکستان لے آئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اپنی ساری توانائی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے میں استعمال کررہی ہے۔
رانا ثنااللہ نے پوچھا کہ ملک میں حالیہ چینی بحران کے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
جے یو آئی (ف) کے مولانا اسد محمود نے اصلاحات کے نام پر مدارس کے خلاف کارروائی کرنے پر حکومت کو تنبیہ کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے کشمیر اور خارجہ پالیسی کے دیگر امور سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش پر انہوں نے اعلان کہا کہ جے یو آئی (ف) کسی ایسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنے گی جس کی سربراہی وہ لوگ کریں جو مسئلہ کشمیر کو بیچ چکے ہیں۔
یہ خبر 18 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی