پاکستان

صحت 25 اور تعلیم کے لیے 83 ارب روپے سے زائد مختص

جاری مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کیلئے صحت میں 130 فیصد جبکہ تعلیم میں 7.9 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 71 کھرب 36 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جس میں مختلف شعبوں خاص طور پر صحت کے لیے بجٹ کو دوگنا کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم میں خاصہ اضافہ کیا گیا ہے اور اسے 25 ارب روپے سے زائد کردیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز میں پیش کردہ میزانیہ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال 20-2019 کے لیے صحت کے لیے 11 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی تاہم آئندہ مالی سال 21-2020 کے لیے اس میں تقریباً (130 فیصد) اضافہ کیا گیا۔

مذکورہ دستاویز کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی ساہ کے لیے صحت کے لیے 25 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

تعلیمی امور و خدمات

اسی طرح تحریک انصاف کی حکومت کے دوسرے مکمل بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے تعلیم کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق تعلیمی امور و خدمات کے بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے تقریباً 7.9 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال 20-2019 میں یہ رقم 77 ارب 20 کروڑ روپے مختص کی گئی تھی جسے بڑھا کر 83 ارب 36 کروڑ روپے تک کردیا گیا ہے۔

مزید برآں اپنی بجٹ تقریر میں وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا تھا کہ یکساں نصاب کی تیاری، معیاری نظام، امتحانات وضع کرنے، اسمارٹ اسکولوں کا قیام، مدرسوں کی قومی دھارے میں شمولیت سے تعلیمی نظام میں بہتری لائی جائے گی، جس کے لیے رقم مختص کردی گئی ہے اور ان اصلاحات کے لیے 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، مزید برآں ہائر ایجوکیشن ترجیحی شعبہ جات میں سے ایک ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 21ویں صدی کے معیاری تعلیم پر پورا اترنے کے لیے تحقیق اور دیگر جدید شعبہ جات مثلات آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس، آٹومیشن اور اسپیس ٹیکنالوجی کے شعبے تحقیق اور ترقی کے لیے کام کیا جاسکتا، لہٰذا تعلیم کے شعبے میں جدت اور اس حصول کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔