آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان
اسلام آباد: بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ حکومت نے کہا ہے کہ ختم ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح ابتدائی تخمینےکے 11.8 فیصد سے کم ہو کر 1.7 فیصد ہوگئی۔
پاکستان اقتصادی سروے کی رپورٹ برائے سال 20-2019 کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے افراطِ زر کے دباؤ میں مزید کمی ہوگی اور حکومت کو مہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال کے دوران واحد ہندسے تک محدود رہنے کی توقع ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کے پھیلاؤ سے طلب کی کمی نے قیمتوں پر نیچے کی طرف دباؤ ڈالا لیکن اس سے رسد میں خلل پڑنے کا بھی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ
دوسری جانب سروے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور یوٹیلیٹی اسٹور پر فروخت ہونے والی اشیا پر سبسڈی دینے کے ساتھ متعدد پیکجز کے ذریعے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے سے رسد بہتر اور قیمتوں میں اضافے کو قابو کرنے میں مدد ملی۔
سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران افراطِ زر پر خاصہ دباؤ دیکھنے میں آیا اور جنوری میں کنزیومر پرائس انڈیکس 14.6 فیصد تک بڑھ گیا جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 5.6 فیصد تھا جس کی وجہ سے بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔
اس اضافے کے پس پردہ متعدد عوامل کارفرما تھے جس میں نقل حمل کی بلند لاگت اور سپلائی میں عارضی تعطل شامل ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ کیسا ہونا چاہیے؟
رسد میں تعطل کی بڑی وجہ موسم کی صورتحال تھی اور 2019 کے تمام موسموں کے معمول کے اوقات میں کچھ تبدیلی دیکھنے میں آئی جس سے فصلوں میں معمولی نقصان ہوا اور درآمد شدہ اشیائے خور و نوش پر انحصار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
وبا کے ظاہر ہونے کے بعد حکومت نے متعدد پالیسی، انتظامی اور ریلیف اقدامات متعارف کروائے تا کہ مہنگائی کو ایک ہندسے تک محدود رکھا جاسکے جس سے اپریل میں افراط زر کی شرح 8.5 فیصد ہوگئی اور مسلسل تیسرے ماہ بھی اس میں کمی دیکھی گئی۔
اس کے علاوہ حکومت نے مارچ اور اپریل میں اقتصادی ریلیف اور محرک پیکجز کا اعلان کیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس پابندیوں سے 14 لاکھ روزگار ختم ہونے کا خدشہ
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی کی شرح میں مزید کمی واقع ہوئی جو اپریل کے اعداد و شمار سے ظاہر ہے۔
مزید یہ کہ عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں کمی سے بھی مہنگائی کم کرنے میں مدد ملی اور اپریل کے دوران تاریخ میں پہلی مرتبہ تیل کی قیمتیں صفر سے بھی نیچے چلی گئی تھیں۔