آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کیلئے سخت اقدامات متعارف کروانے کا امکان
اسلام آباد: حکومت نے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی ریٹرنز کے نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی اعلیٰ شرح اور ٹیکس کی ادائیگی بہتر بنانے کے لیے سخت طریقہ کار متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ بات باخبر ذرائع نے ڈان کو بتائی، گزشتہ حکومت نے نان فائلرز کے لیے زائد ود ہولڈنگ ٹیکس متعارف کروایا تھا جس کے نتیجے میں ریونیو حاصل ہوا اور سالوں سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے لیے دستاویز تیار ہوئیں۔
حکومت کی جانب سے غیر رجسٹرڈ افراد کے لیے 17 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح سے معمولی سا زیادہ ٹیکس ریٹ متعارف کروانے کا امکان ہے۔
مزید یہ کہ غیر رجسٹرڈ افراد اِن پُٹ ٹیکس کریڈٹ حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 21-2020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکان
حکومت کے اندر سے ایف بی آر پر دوسرے ٹیکس شیڈول کے تحت انکم ٹیکس میں استثنٰی برقرار رکھنے کے لیے سخت دباؤ اور مزاحمت پائی جارہی ہے۔
ان استثنٰی سے کم آمدن کے مضمرات کے باوجود اس کی دستاویزات کے لحاظ سے سیاسی اہمیت زیادہ ہے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس استثنیٰ کے حوالے سے آج (جمعرات کو) ہونے والے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور اجلاس میں کچھ ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح پر نظر ثانی کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حکام بجٹ میں کم از کم 10 وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے پر کام کررہے ہیں جس سے بہت کم آمدن ہوتی ہے اور دستاویز میں ان کا کوئی کردار نہیں۔
مزید پڑھیں: آپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیں؟
اسی طرح فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکومت غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر وِد ہولڈنگ ٹیکس لگائے گی جو ایک فیصد یا اس سے کم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب ای سگریٹس پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی کے نفاذ کی تجویز بھی زیر غور ہے تاہم سگریٹرس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ کابینہ کرے گی۔
اس کے علاوہ کابینہ مشروبات پر عائد فیڈرل ایکسائیذ ڈیوٹی کی شرح میں تبدیلی پر بھی غور کرے گی۔
ایک تجویز کے مطابق غیر مقیم افراد کی آمدن پر ٹیکس حتمی نہیں ہو گا بلکہ ردو بدل کے قابل ہوگا جس کے ذریعے محکمہ ریونیو آمدن میں اضافہ کرسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے تاجروں کیلئے خصوصی ٹیکس اسکیم کے غلط استعمال کا پتہ لگا لیا
اسی طرح تمباکو کے شعبے میں ٹیکس کے حوالے سے عملدرآمد بہتر بنانے کے لیے اِن لینڈ افسران کو ڈیوٹی کی ادائیگی نہ کی جانے والی سیگریٹس کو قبضے میں لے کر نذر آتش کا اختیار دیا جائے گا ابھی یہ اختیار صرف کسٹم انٹیلیجنس ڈپارٹمنٹ کے پاس ہے۔
علاوہ ازیں انِ لینڈ ریونیو کو ڈیوٹی کی ادائیگی نہ کی جانے والی اشیا بشمول گاڑیوں کو قبضے میں لے کر وصولی کروانے کا اختیار دینے کی بھی تجویز ہے جس کا مقصد عملدرآمد بہتر بنانا اور معیشت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی (اے ڈی آر سی) کے تحت 4 ٹیکسز: انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور کسٹم میں ٹیکس دہندگان کے لیے مزید سہولیات بھی متعارف کروانے کو تیار ہے۔
اصلاحات کے تحت ٹیکس دہندگان اگر اے ڈی آر سی کے فیصلوں سے مطمئن نہ ہوں تو اس کیس میں اپیل کرسکتے ہیں۔
بجٹ تیار کرنے والے ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کسی قسم کے ریلیف اقدامات کی مخالفت کی ہے۔
تاہم اب بھی حکومت اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان کوئی باضابطہ ریونیو کا ہدف نہیں ہے، محکمہ خزانہ اب بھی یہ سمجھتا ہے وہ آئندہ مالی سال میں مشکل سے 47 سے 48 کھرب روپے اکٹھا کرسکتا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل ٹیکس ہدف کی تصدیق کرے گا۔
یہ خبر 11 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔