ٹوئٹر کی طرح امریکی صدر کی پوسٹس پر کارروائی نہیں کریں گے، فیس بک
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ان کا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے نقش قدم پر چل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹس پر حقائق کی جانچ پڑتال نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ منگل کو پہلی بار امریکی صدر کی کچھ ٹوئٹس پر فیکٹ چیکنگ ٹیگ نظر آئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹس میں بغیر ثبوت کہا کہ میل کے ذریعے ووٹنگ سے فراڈ اور 'دھاندلی زدہ انتخاب ہوگا'۔
ٹوئٹر نے ٹرمپ کے ٹوئٹس کے نیچے ایک لنک دیا جس میں تحریر کیا گیا کہ 'میل ان بیلٹس کے بارے میں حقائق جانیے' اور صارفین کو ان دعوؤں کے جھوٹے ہونے کی نشان دہی کرنا پڑی اور میڈیا کی رپورٹس کا حوالہ بھی دیا گیا۔
یہی میسجز انہوں نے فیس بک پر بھی کیے تھے مگر اس سوشل میڈیا سائٹ نے کسی قسم کی کارروائی کرنے سے انکار کردیا۔
اب فیس بک کے بانی نے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا 'اس حوالے سے ہماری پالیسی ٹوئٹر سے مختلف ہے'۔
انہوں نے کہا 'میرا ماننا ہے کہ فیس بک آن لائن لوگوں کی باتوں کے حقائق کا تعین کرنے والا پلیٹ فارم نہیں، میرے خیال میں عام اور نجی کمپنیوں کو ایسا کرنا بھی نہیں چاہیے، خصوصاً سوشل میڈیا کمپنیوں کو'۔
بدھ کی رات کو امریکی صدر نے ڈرامائی انداز سے سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیتے ہوئے ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر کا خاکہ پیش کیا جو اس طرح کے پلیٹ فارمز کو قانونی تحفظ کو ختم کردے۔
اس سے قبل ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا 'ریپبلکنز کو محسوس ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قدامت پسند آوازوں کو مکمل خاموش کر رہے ہیں، ہم ایسا اپنے ساتھ ہونے سے پہلے ان کو سختی سے ریگولیٹ یا بند کردیں گے، ہم نے دیکھا تھا کہ انہوں نے 2016 میں بھی ایسی کوشش کی اور ناکام رہے'۔
فیس بک کی جانب سے اپنے پلیٹ فارم میں غلط معلومات کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں مگر سیاستدانوں کے میسجز کو استثنیٰ حاصل ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں ایک امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں مارک زکربرگ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ سیاستدانوں کے بیانات پر لوگوں کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا 'میں جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں، یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ خود دیکھیں کہ سیاستدان کیا کہہ رہے ہیں، تاکہ وہ اپنا فیصلہ کرسکیں، مجھے نہیں لگتا کہ ایک پرائیویٹ کمپنی کو سیاستدانوں یا خبروں کو سنسر کرنا چاہیے'۔