'پاکستانی ارطغرل جیسی مضبوط کہانی اور عورت کو باحجاب دیکھنا چاہتے ہیں'
ترکی کے شہرہ آفاق ڈرامے ’دیریلیش ارطغرل‘ جسے پاکستان میں اردو میں 'ارطغرل غازی' کے نام سے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر کیا جا رہا ہے، اسے جہاں عام پاکستانی افراد پسند کر رہے ہیں، وہیں شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات اس ڈرامے کو نشر کرنے پر ناخوش دکھائی دیتی ہیں۔
شان شاہد نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ ترک ڈراموں کے خلاف نہیں ہیں مگر وہ ایسے ڈراموں کو سرکاری ٹی وی پر چلانے کے خلاف ہیں، کیوں کہ وہ عوام کے ٹیکس سے چلتا ہے اور سرکاری سطح پر بیرون ممالک کے ڈراموں کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے۔
اسی طرح ریما کا بھی کہنا تھا کہ اس وقت جب پاکستانی ڈراما انڈسٹری مشکلات کا شکار ہے اور پاکستانی اداکاروں کو کام نہیں مل رہا، ایسے وقت میں غیر ملکی ڈرامے چلانا افسوس ناک ہے۔
اداکار یاسر حسین نے بھی ’ارطغرل غازی‘ کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی اداکاروں کی کاسٹ پر مبنی ایسا ہی تاریخی ڈراما بنائے۔
مگر اب اداکار افضل خان المعروف ریمبو اور ان کی اہلیہ صاحبہ نے اس ڈرامے کی تعریف کی ہے۔
اداکارہ صاحبہ نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا 'پاکستانیوں نے ثابت کردیا کہ وہ مضبوط کہانی، عورت کو باحجاب اور مرد کو بہادر دیکھنا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے پوسٹ میں اپنے فالورز سے بھی پوچھا کہ وہ ارطغرل کے بارے میں کیا خیال کرتے ہیں اور اکثریت نے ان کی بات کی تائید کی۔
دوسری جانب ریمبو نے بھی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا 'مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کچھ لوگ اس ڈرامے کے (ارطغرل) خلاف کیوں ہیں؟'
انہوں نے پوسٹ پر ایک ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ بھی لگایا جس پر لکھا 'میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ارطغرل ڈرامے کے لیے، ایسا کام دیکھ کر ایک حسرت ہوتی ہے کہ کاش ہم سے بھی کام لیا جاتا، یہاں تو ایک جیسا کام دے دے کر اداکار پر مخصوص چھاپ لگادیتے ہیں'۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کئی سال سے ترکی کے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے لیکن جو مقبولیت 'ارطغرل غازی' کو ملی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔
’دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اس ڈرامے میں کام کرنے والے تمام اداکار راتوں رات پاکستان میں اس حد تک مقبول ہوگئے کے ان کی فین فالوونگ میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ڈرامے کو ترکی کا ’گیم آف تھرونز‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس ڈرامے کو 13ویں صدی میں اسلامی فتوحات کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔
یہ ڈراما پاکستان میں اردو زبان میں پیش کیے جانے سے قبل ہی دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔
یہ ڈراما پانچ سیزن اور مجموعی طور پر 179 قسطوں پر مبنی ہے، اس ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب یہ ڈراما ’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔