درحقیقت ڈی ڈبلیو کے کے صحافی جورڈن ویلڈن نے انکشاف کیا ہے کہ واٹس ایپ کے انوائٹ ٹو گروپ وایا لنک فیچر گروپس کو سرچ انجنز کے انڈیکس میں شامل کردیتا ہے۔
انہوں نے جمعے کو ایک ٹوئٹ میں بتایا 'آپ کے واٹس ایپ گروپ اتنے محفوظ نہیں جتنا آپ تصور کرتے ہیں، انوائٹ ٹو گروپ وایا لنک فیچر گروپس کو گوگل سرچ میں انڈیکس کردیتا ہے اور وہ انٹرنیٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ سرچ کی مخصوص اصطلاحات کا استعمال کرکے آپ آسانی سے کچھ واٹس ایپ گروپس کو تلاش کرسکتے ہیں'۔
درحقیقت واقعی یہ حیران کن حد تک آسان ہے کہ ایک سادہ گوگل سرچ سے مختلف واٹس ایپ گروپس کو تلاش کیا جاسکے۔
انٹرنیٹ ڈویلپر جین مینچون وونگ نے بھی اس حوالے سے بتایا ہے کہ سرچ پر گوگل کی جانب سے chat.whatsapp.com کے ساڑھے 4 لاکھ سے زائد یوآر ایل نتائج مل جاتے ہیں جو گروپ انوائٹس کے لیے استعمال کیے گئے۔
ویسے یہ واٹس ایپ کے لیے کوئی نیا انکشاف نہیں۔
گوگل کی جانب سے اس بارے میں بتایا گیا کہ وہ اوپن ویب میں سائٹ انڈیکس بناتا ہے اور اس میں گروپ انوائٹس بھی شامل ہیں، تاہم سرچ انجن کی جانب سے سائٹس کو نتائج میں مواد کو دکھانے سے بلاک کرنے کے ٹولز فراہم کیے جاتے ہیں۔
واٹس ایپ نے اس بارے میں بتایا 'سرچ ایبل، پبلک چینیلز میں شیئر ہونے والے تمام مواد کی طرح انوائٹ لنکس بھی انٹرنیٹ پر ہر ایک کے لیے ہوتے ہیں تاکہ ان کو دیگر واٹس ایپ صارفین تلاش کرسکیں، جو لنکس صارفین کی جانب سے لوگوں کے ساتھ پرائیویٹ شیئر کیے جاتے ہیں، تو وہ جانتے اور بھروسا کرتے ہیں کہ ان لنکس کو عوامی سطح پر قابل رسائی ویب سائٹ پر پوسٹ نہیں کیا جائے گا'۔
مگر اس میں صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ یہ کہ گروپ کا ایک رکن لنکس یشئر کرکے ہر ایک کی پرائیویسی کو متاثر کرسکتا ہے جبکہ دیگر اراکین کو ہوسکتا ہے کہ کبھی اس کا علم ہی نہ ہو کہ ان کے ساتھ کیا ہوچکا ہے۔
اس کا کوئی حل ہوگا یا نہیں، اس سے قطع نظر بہتر یہ ہے کہ کسی واٹس ایپ گروپ میں حساس معلومات پوسٹ کرنے سے پہلے کئی بار سوچیں یا نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔