پاکستان کی کارکردگی پر جائزے کیلئے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس آج سے شروع ہوگا
عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس آج (بروز اتوار) سے شروع ہوگا جس میں پاکستان کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایف اے ٹی ایف کے پلینری اور ورکنگ گروپ کے اجلاس 16 سے 21 فروری تک پیرس میں جاری رہیں گے۔
اس حوالے سے ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ 6 روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں جرائم اور دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والی رقم سے متعلق عالمی کارکردگی اور معاشرے اور لوگوں کو پہنچنے والے نقصان میں کمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق اجلاس میں ایران اور پاکستان کی جانب سے مالیاتی نظام کے لیے خطرات جیسے اہم معاملات میں پیش رفت پر بات چیت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کو پاکستانی اقدامات سے آگاہ کرنے کیلئے وفد روانہ
پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کررہے ہیں، وفد میں وزارت خارجہ و داخلہ کے ارکان کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے عہدیداران بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 2018 میں پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والے ممالک کی فہرست، ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر لیا تھا۔
جس کے بعد جون 2018 میں پاکستان نے اعلیٰ سیاسی سطح پر ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ انسداِدِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے تدارک لیے 10 نکاتی ایجنڈے پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کا عزم کیا تھا تاکہ ان مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
مذکورہ ایکشن پلان پر کامیابی سے عمل کرنے اور اے پی جی کی جانب سے اس کی تصدیق ہونے کے بعد ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے پاکستان کے نام کا اخراج کرے گی بصورت دیگر اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے، جس میں شامل ممالک کو سخت معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع نے کہا تھا کہ حکومت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات کے حل کے لیے گزشتہ برسوں میں لیے گئے اقدامات کے تناظر میں گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پُر اعتماد ہے۔
ذرائع نے کہا تھا کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے تحفظات کے حل کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس حوالے سے میڈیا میں کم دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ حکومت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ اور جیش محمد کے تمام منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے ضبط کرلیے ہیں۔
ذرائع نے کہا تھا کہ اسی طرح ماضی میں انہی تنظیموں کی جانب سے چلائے جانے والے مذہبی ادارے اور مدرسے اب صوبائی وزرات تعلیم کے ماتحت ہیں اور ایسے ہسپتال وزرات صحت کی جانب سے چلائے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں نے ان اداروں کی نگرانی کے لیے ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے تھے، انہوں نے کہا کہ نہ صرف اداروں کا کنٹرول سنبھالا گیا تھا بلکہ عملے کو صوبائی حکومتوں کے ذریعے تعینات کیا گیا تھا اور ان کی تنخواہیں بھی صوبائی حکوممت ادا کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار
ذرائع نے کہا تھا کہ 'پہلی مرتبہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے اور مؤثر طریقے سے تمام کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد کی نگرانی کے لیے جامع طریقہ کار ترتیب دیا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے چند روز قبل سینئر امریکی سفارت کار نے کہا تھا کہ اسلام آباد دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے سے متعلق اقدامات کی تکمیل کے قریب ہے۔
12 فروری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے دو مقدمات میں 11 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے حافظ سعید پر 30 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔