سائنس و ٹیکنالوجی

سام سنگ کی نئی ٹیکنالوجی کی دنیا بھر میں دھوم

اس تصویر میں چھپے راز نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے کیونکہ یہ سام سنگ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کی پہلی جھلک بھی ہے۔

اوپر تصویر کو دیکھیں، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس میں موجود افراد عام انسانوں سے کیسے مختلف ہیں ؟

درحقیقت اس تصویر میں چھپے راز نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے کیونکہ یہ سام سنگ کی ایک انتہائی جدید ترین ٹیکنالوجی کی پہلی جھلک بھی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر اوپر موجود تصویر میں نظر آنے والے افراد درحقیقت انسان نہیں بلکہ سائنسدانوں کے تیار کردہ 'مصنوعی انسان' ہیں۔

سام سنگ کی پراسرار کمپنی سام سنگ ٹیکنالوجی اینڈ ایڈوانسڈ ریسرچ لیبز (اسٹار لیبز) نے لاس ویگاس میں جاری کنزیومر الیکٹرونکس شو (سی ای ایس) کے موقع پر اس ٹیکنالوجی کو پیش کیا جسے نیون کا نام دیا گیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی سے 'ایسے ورچوئل انسان تیار کیے جاتے ہیں جو حقیقی انسانوں جیسے نظر آتے ہیں اور ویسے ہی رویے کا اظہار کرتے ہیں، یہ جذبات اور ذہانت کے اظہار کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں'۔

کمپنی کے مطابق نیون میں ایسے گرافک اواتار جو دیکھنے اور حرکت میں حقیقی انسانوں جیسے نظر آتے ہیں اور یہ اسمارٹ اسسٹنٹس، روبوٹس، سروگیتس یا انسانوں کی نقل نہیں، جو موسم کا حال نہیں بتاسکتے اور نہ یہ بتاسکتے ہیں کہ ابراہام لنکن کا انتقال کب ہوا۔

کمپنی نے بتایا 'نیونز اے آئی اسسٹنٹس نہیں، بلکہ یہ ہمارے جیسے ہیں، یعنی خودمختار مگر ورچوئل انسان، جو جذبات کا اظہار اور تجربات سے سیکھ سکتے ہیں، اے آئی اسسٹنٹس کے برعکس نیونز سب کچھ نہیں جانتے اور ان میں انٹرنیٹ انٹرفیس نہیں جس سے موسم کا حال معلوم کیا جاسکے یا پسندیدہ موسیقی کو چلایا جاسکے'۔

فوٹو بشکریہ نیون

ان کو حقیقی انسانوں کی طرح بات چیت اور رویوں کے اظہار کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ان میں یاداشت تشکیل پاتی ہے اور نئی صلاحیتیں سیکھ سکتے ہیں جبکہ مختلف کاموں میں معاونت بھی کرسکتے ہیں۔

کمپنی کے بقول یہ اساتذہ، مالی مشیران، طبی نگہداشت، اداکاری، ترجمان یا ٹی وی اینکر کے طور پر بھی کام کرسکتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کے لیے حقیقی انسانوں کی عادات کو لیا گیا جبکہ دیکھنے اور سننے میں بھی انسانوں کی طرح ہیں مگر وہ اس وقت موجود انسانوں کی نقل نہیں بلکہ ہر نیون اپنی جگہ منفرد شخصیت کا حامل ہے۔

ان اواتار کو نیون کی 2 ٹیکنالوجیز سے پاور فراہم کی گئی ہے جن میں سے ایک کور آر تھری ہے تاکہ وہ انسانوں کی طرح فوری ردعمل کا اظہار کرسکیں، جبکہ ایک ٹیکنالوجی اسپیکٹرا ہے جو ذہانت، سیکھنے، جذبات اور یاداشت میں مدد دیتی ہے۔

فوٹو بشکریہ نیون

اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ ان کو ڈیپ فیکس یا حقیقی انسانوں کی شخصیت کو متاثر کرنے والی ویڈیوز کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اواتار کسی حقیقی انسان جیسے ہیں مگر اس کے پیچھے موجود ٹیکنالوجی ڈیپ فیک یا چہرے سے مماثلت رکھنے والی تینیک سے مختلف ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ کور آر تھری کسی انفرادی سین، ویڈیو یا سیکونس کو نہیں بدلتی بلکہ ان نیونز میں منفرد رویے اور تعلق قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

سام سنگ کی دنگ کردینے والی ٹیکنالوجی سامنے آگئی

ان تصاویر نے دنیا میں دھوم کیوں مچا رکھی ہے؟

ان لوگوں کی تصاویر جن کا کبھی دنیا میں وجود نہیں تھا