پاکستان

فوج کے ادارے کو تقسیم کیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جاسکتا، فواد چوہدری

جنرل باجوہ اور موجودہ فوجی سیٹ اپ نے جمہوری اداروں کا ساتھ دیا ہے، اس حمایت کو نادانی میں کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، ٹوئٹ

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فوج کے ادارے کو تقسیم کیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جاسکتا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ معاملہ پرویز مشرف کی ذات کا ہے ہی نہیں بلکہ ایک خاص حکمت عملی سے پاکستانی فوج کو ٹارگٹ کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ پہلے لبیک دھرنا کیس میں فوج اور آئی ایس آئی کو ملوث کیا گیا پھر آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کو متنازع بنایا گیا اور اب فوج کے مقبول سابق سربراہ کو بے عزت کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مشرف کے خلاف فیصلہ: پاکستان بار کونسل نے فوج کی تنقید پر اعتراض اٹھادیا

فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں لکھا کہ واقعات کا تسلسل عدالتی اور قانونی معاملہ نہیں رہا بلکہ اس سے بڑھ کر ہے، اگر ملک میں فوجی ادارے کو تقسیم یا کمزور کردیا گیا تو پھر انارکی سے نہیں بچا جاسکتا۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور موجودہ فوجی سیٹ اپ نے جمہوری اداروں کا ساتھ دیا ہے لیکن اس حمایت کو نادانی میں کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔

خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے مختصر فیصلے میں 2 ایک کی اکثریت سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور بعدازاں 19 دسمبر کو اس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا۔

تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ جسٹس نذر اکبر نے انہیں بری کردیا تھا۔

تاہم اس تفصیلی فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کی اس رائے سے اختلاف کیا جس میں انہوں نے پیرا گراف 66 میں یہ لکھا تھا کہ اگر پرویز مشرف سزا سے پہلے فوت ہوجاتے ہیں تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر اسلام آباد میں ڈی چوک پر لایا جائے اور 3 دن کے لیے لٹکایا جائے'۔

اس پیرا پر جسٹس شاہد نے اختلاف کیا اور کہا کہ یہ بنیادی قانون کے خلاف ہے اور مجرم کے لیے موت کی سزا کافی ہے۔

علاوہ ازیں تفصیلی فیصلے کے بعد پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک مختصر پریس کانفرنس بھی کی تھی، جس میں انہوں نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے'

میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر ہمیں خطرات کے بارے میں معلوم ہے تو ہمارے پاس اس کا ردعمل بھی موجود ہے، اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں، اندرونی دہشت گردی کا مقابلہ کرسکتے ہیں تو جو ملک دشمن قوتوں کا موجودہ ڈیزائن چل رہا ہے، اسے سمجھ کر اس کا بھی مقابلہ کریں گے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 17 دسمبر کے مختصر فیصلے پر جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا وہ آج تفصیلی فیصلے میں صحیح ثابت ہوئے ہیں، آج کا فیصلہ کسی بھی تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے اور چند لوگ آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک خاندان ہے ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں، ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت اور وقار کا دفاع بھی بہت اچھے طریقے سے جانتے ہیں۔