پاکستان

’سنگین غداری کیس فیصلہ تاریخی ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے‘

پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے کے ملکی آئین و قانون کی تاریخ پر کئی دور رس اثرات ہوں گے، کالم نگار

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کی تین رکنی بینچ نے 17 دسمبر کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا۔

پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے پر ملک کے سیاستدانوں، قانون دانوں، سماجی رہنماؤں اور صحافیوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو ملک کی پہلی مثال قرار دیا۔

پرویز مشرف کو سنگین غذاری کیس میں سزائے موت سنائے جانے کا فیصلہ ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا منفرد فیصلہ ہے جس پر ماہرین کی رائے بھی منقسم نظر آئی۔

عدالتی فیصلہ بے مثال و تاریخی ہے، فہد حسین

روزنامہ ڈان کے اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو تاریخی اور بے مثال قرار دیتے ہوئے اسے کئی حوالے سے ملک کی آئینی و قانونی تاریخ کے لیے بہتر قرار دیا۔

فہد حسین کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ کئی حوالوں سے ملک کی آئینی و قانونی بالادستی کے لیے مثال ہے، پہلا یہ کہ اس فیصلے سے مستقبل میں کسی کی جانب سے بھی آئین و قانون کو معطل کرنے یا اس میں مداخلت کرنے سے روکنے کا عزم ہے۔

دوسرا یہ کہ اس فیصلے سے عدلیہ ایک بار پھر ریاست کے اہم اور طاقتور ترین ستون کے طور پر سامنے آئی ہے جس کی طاقت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

تیسرا یہ کہ اس فیصلے سے ریاست کے اہم ترین ستونوں کے درمیان توازن اور اختیارات کے حوالے سے بھی اہم ہے۔

چوتھا یہ کہ اس سے سویلین کی سپرمیسی واضح ہوتی ہے چاہے وہ ’علامتی‘ ہی کیوں نہ ہو۔

پہلی بار سابق فوجی سربراہ کو سزا سنائے جانے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے، زاہد حسین

روزنامہ ڈان کے کالم نگار اور معروف تجزیہ نگار زاہد حسین نے سنگین غداری کیس کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔

زاہد حسین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ عدالت نے کسی سابق فوجی سربراہ کو سزا سنائی ہے اور اس کے ملکی تاریخ پر دور رس نتائج ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج نے تین دہائیوں تک ملکی سیاست پر حکمرانی کی اور اب خصوصی عدالت کے فیصلے سے اس پر اثرات مرتب ہوں گے۔

تجزیہ کار کے مطابق اگرچہ درحقیقت میں عدالتی فیصلے سے پرویز مشرف کو کوئی سزا نہیں ہوگی کیوں کہ وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں، تاہم یہ بات اپنی جگہ تاریخی ہے کہ عدالت نے انہیں سزا سنادی۔

زاہد حسین نے یہ بھی کہا کہ عدالتی فیصلے سے کچھ مسائل بھی پیدا ہوں گے کیوں کہ حالیہ حکومت نہیں چاہتی تھی کہ مذکورہ کیس کا فیصلہ آئے جب کہ اس فیصلے سے یہ مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے کہ پرویز مشرف کو صرف 3 نومبر 2007 میں آئین معطل کرنے پر سزا سنائی گئی ہے جب کہ 12 اکتوبر 1999 کو ان کی جانب سے مارشل لا لگانے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

عدالت نے تاریخ رقم کردی، سلیم صافی

سلیم صافی نے اپنی ٹوئٹ میں ججز کے فیصلے کو سراہاتے ہوئے لکھا کہ ججز نے پرویز مشرف کے خلاف یہ فیصلہ سنا کر تاریخ رقم کی۔

انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ حکومت کی بھرپور مزاحمت اور تاخیری حربوں کے باوجود فوجی ڈکٹیٹر کو سزا دی۔

پہلی مرتبہ کسی ڈکٹیٹر کو سزا سنائی گئی، حامد میر

سینئر صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آئین معطل کرنے پر پہلی مرتبہ کسی ڈکٹیٹر کو سزا سنائی گئی۔

شاید اس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوسکے، شاہزیب خانزداہ

سنگین غداری کیس کے خصوصی عدالت کے فیصلے پر معروف اینکر شاہزیب خانزادہ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاید اس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو لیکن یہ علامتی طور پر بھی اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پرویز مشرف اس کیس پر کہتے رہے کہ ججز پر حکومتی دباؤ ہے اور پھر وہ بیرون ملک چلے گئے لیکن اب تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے جس کے لیے پرویز مشرف کہتے ہیں کہ اس حکومت میں شامل 70 فیصد کابینہ ان کی اپنی ہے۔

شاہزیب خانزادہ کے مطابق عدالت کے حالیہ فیصلے پر اب تو خود پرویز مشرف بھی تنقید نہیں کر سکتے کیوں کہ یہ فیصلہ جمہوری حکومت کے دور میں آیا ہے اور اس حکومت کے وزرا میں ماضی میں ان کے ساتھ کام کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

اینکر کے مطابق عدالتیں ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے اور جمہوریت کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور عدالتیں آزاد ہوکر جب فیصلے کرتی ہیں تو وہ فیصلے جمہوریت کی بہتری پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے سوچا تھا دنیا ان کی وجہ سے چلتی ہے، طلعت حسین

سینیئر صحافی طلعت حسین نے اپنی ٹوئٹ میں ایک خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتےہوئے لکھا کہ 'انہوں نے (پرویز مشرف) نے کبھی سوچا تھا کہ دنیا ان کی وجہ سے حرکت کرتی ہے'۔

فوجی بد انتظامی کا خاتمہ ہوگیا، مبشر زیدی

سینیئر صحافی مبشر زیدی نے عدالت کے فیصلے کو سراہاتے ہوئے لکھا کہ 'مشرف کو سزا ملنے کے ساتھ پاکستان میں فوجی بدانتظامی کا خاتمہ ہوگیا'۔

خصوصی عدالت کا فیصلہ تاریخی ہے، شہزاد اقبال

پرویز مشرف کو سزا سنائے جانے کے حوالے سے معروف اینکر شہزاد اقبال کا جیو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ تاریخی ہے، آج تک ایسا فیصلہ نہیں آیا، آئین کے مطابق جو بھی آئین توڑے گا اس کے خلاف سنگین غداری کیس چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ آئین پر عمل ہوا ہے۔

فیصلہ آئین کے لیے عظیم لمحہ، مشرف زیدی

تجزیہ کار مشرف زیدی نے اپنی ٹوئٹ میں اس فیصلے کو آئین کے لیے عظیم لمحہ قرار دیا۔

اب کسی میں اتنی جراؑت ہوگی کہ آئین توڑے، وسیم عباسی

صحافی وسیم عباسی نے اپنی ٹوئٹ میں سوال اٹھایا کہ اس فیصلے کے بعد کیا کسی میں اتنی جراؑت ہوگی کہ آئین توڑ کر پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو ڈنڈے کے زور پر غلام بنا لے؟

سزائے موت کی مخالفت

ایمنٹسی انٹرنیشنل کے ساتھ کام کرنے والی کارکن رمل محی الدین نے ٹوئٹ کی کہ اگرچہ پرویز مشرف نے بہت سارے جرائم کیے اور وہ بلکل سزا کے مستحق تھے تاہم ان کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ غلط ہے۔

سزائے موت کی مخالفت مگر آئین توڑنا غداری ہے، عمار علی جان

سماجی رہنما عمار علی جان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وہ پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ اہم فیصلہ تھا کیوں کہ یہ تاریخی طور پر فوجی جرنیلوں کے استثنیٰ سے متعلق تھا، ہمیں سمجھنا ہوگا کہ آئینی اداروں پر تنقید کرنے کے بجائے آئین کو توڑنا بڑا جرم اور غداری ہے۔

بیمار مشرف کو انسانی بنیادوں پر نہیں دیکھا گیا، عنبرین قریشی

قانونی رہنما بیریسٹر عنبرین قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ انسانی ہمدری کی بنیادوں پر بیمار نواز شریف کو رعایت دی گئی جب کہ ججز کی جانب سے بیمار پرویز مشرف کو انسانی بنیادوں پر نہیں دیکھا گیا، یہ منصفانہ عمل نہیں۔