'گھر والے بھی پوچھتے ہیں تمہیں پاکستان ٹیم میں کیوں منتخب نہیں کرتے'
ڈومیسٹک کرکٹ میں تواتر سے رنز کرنے کے باوجود سلیکٹرز کی جانب سے مستقل نظر انداز کیے جانے والے بلے باز فواد عالم نے کہا ہے کہ انہیں قومی ٹیم میں منتخب نہ کیے جانے کی وجہ معلوم نہیں اور اکثر گھر والے بھی اس بارے میں سوال کرتے ہیں۔
قائد اعظم ٹرافی کے نویں راؤنڈ کے میچ میں فواد عالم نے سدرن پنجاب کے خلاف شاندار ڈبل سنچری اسکور کر کے اپنی ٹیم کو مکمل تباہی سے بچانے کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں 12 ہزار رنز بھی مکمل کر لیے۔
میچ کے اختتام پر آج نیشنل اسٹیڈیم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد عالم نے کہا کہ ٹیم میں منتخب نہ ہونے کے باوجود یہ اللہ کا شکر ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں میرا شمار دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے اور یہ ایک خوش آئند بات ہے، میں اس چیز کو چیلنج کی طرح لیتا ہوں تاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھاتا رہوں اور اگر میں کارکردگی نہیں دکھاؤں گا تو جو میرا نام چل رہا ہے، وہ بھی نہیں چلے گا۔
میچ میں سنچری بنانے کے بعد فواد عالم نے ایک خاص انداز میں اشارہ کیا تھا اور اس بارے میں سوال پر بائیں ہاتھ کے بلے باز نے واضح کیا کہ انہوں نے یہ اشارہ صرف خرم منظور کے لیے کیا تھا کیونکہ وہ کہتے تھے کہ تم سنچری بنانے کے بعد بھی صرف ایسے ہی بلا اٹھا دیتے ہو لہٰذا میں نے خصوصی طور پر ان کے لیے یہ اشارہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: فواد عالم کی ڈبل سنچری، سرفراز کی سنچری کے ساتھ فارم میں واپسی
کارکردگی کے باوجود قومی ٹیم میں سلیکشن نہ ہونے کے بارے میں سوال پر فواد نے کہا کہ قومی ٹیم میں منتخب نہ کیے جانے پر مجھ سے بھی کئی مرتبہ سوالات ہوتے ہیں، گھر والے بھی پوچھتے ہیں لیکن کرکٹ ہی ہماری روزی روٹی ہے اور کارکردگی دکھانا ہمارا کام ہے۔
فواد عالم نے کہا کہ ٹیم میں نام لینا یا نہ لینا سلیکشن کمیٹی کا کام ہے اور میرے خیال میں اس بارے میں مجھے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ ہی ہر کھلاڑی کے لیے کارکردگی دکھانے کا پلیٹ فارم ہے اور اسی کی بنیاد پر اس کا ٹیم میں انتخاب ہوتا ہے۔
انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی مستقل اچھی اور تسلسل کے ساتھ کارکردگی کا سہرا اپنے والد کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ اچھی کارکردگی دکھانے اور مستحق ہونے کے باوجود ٹیم میں نام نہ آنے پر ایک کھلاڑی کی حیثیت سے بہت دکھ ہوتا ہے لیکن میرے والد صاحب بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور مجھے فائٹر بلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے کرکٹ والد صاحب نے دکھائی ہے اور اب تک جتنا سپورٹ گھر میں انہوں نے کیا ہے، اتنا کسی نے بھی نہیں کیا، آج اگر میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں تو اللہ کے بعد انہی کی سپورٹ کا نتیجہ ہے، ان کو دیکھ کر منفی سوچ دماغ میں نہیں آتی'۔
فواد عالم نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو بہتر اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کچھ وقت دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہمیں اس نئے نظام میں اچھا معیار نظر آ رہا ہے، ہمیں ڈومیسٹک سطح پر وہی معیار دیکھنے کو مل رہا ہے جو پاکستان کے لیے کھیلتے ہوئے ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے چند ڈپارٹمنٹس سے ہمیں یہ سہولیات ملتی تھیں لیکن اب بورڈ سے تمام کھلاڑیوں کو یکساں سہولیات مل رہی ہیں جیسے فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام، ڈیلی الاؤنس، میچ فیس اچھی مل رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ چیزیں مزید بہتر ہوتی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سدرن پنجاب کے خلاف میچ اچھا رہا، ہم پہلی اننگز میں بہتر کارکردگی دکھا سکتے تھے لیکن حریف ٹیم کے 517 رنز کے جواب میں ہماری تین وکٹیں جلدی گر گئی تھیں اور اس کے بعد ہم نے میچ جس طرح کم بیک کیا، اس کو دیکھتے ہوئے ڈرا بھی ہماری جیت ہے۔
سندھ اور سدرن پنجاب کے درمیان میچ پار جیت کے فیصلے کے بغیر ہی ختم ہو گیا۔