اگر صارفین تھریڈز کو استعمال کرتا ہے تو وہ میسجز، فوٹوز، ویڈیو اور اسٹوریز کو اپنے دوستوں کی مخصوص فہرست کے ساتھ شیئر کرسکے گا اور ضروری نہیں کہ وہ مواد ہر ایک کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
اس ایپ میں اسٹیٹس یا آٹو اسٹیٹس کی سہولت بھی دی جارہی ہے جو دوستوں کو بتاسکے گا کہ آپ اس وقت کہاں ہیں جیسے گھر میں موجود ہیں، اور یہ عمل خودکار ہوگا، جس کے لیے خود انگلیوں کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
صارفین اس میں اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ لوکیشن، اسپیڈ اور بیٹری لائف شیئر کرسکیں گے، جبکہ ٹیکسٹ، فوٹو اور ویڈیو پیغامات کی سہولت تو موجود ہوگی ہی۔
اس ایپ کو اس وقت متعارف کرایا گیا ہے جب انسٹاگرام نے اپنی میسجنگ ایپ ڈائریکٹ کو مئی میں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر 2017 سے کام ہورہا تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ بیٹا ٹیسٹرز کی جانب سے میسج بھیجنے کے لیے انسٹاگرام سے دوسری ایپ پر جانا پسند نہیں تھا مگر کمپنی نے اس وقت بھی ایک نئی میسجنگ ایپ کی تیاری میں دلچسپی ضرور ظاہر کی تھی۔
کمپنی کے خیال میں ایسی میسجنگ ایپ جو صرف قریبی دوستوں سے رابطے کے لیے استعمال ہو، زیادہ مقبول ثابت ہوگی، جبکہ اس طرح وہ اپنے صارفین کو اسنیپ چیٹ کے مقابلے میں زیادہ وقت ایپ کے اندر گزارنے پر بھی مجبور کرسکے گی۔
فیس بک اور انسٹاگرام کئی برس سے اسنیپ چیٹ کی نوجوانوں کی مقبولیت ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور تھریڈز مخالف ایپ کی کشش ختم کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
اسنیپ چیٹ کی طرح تھریڈز بھی صارفین کو خودکار طور پر کلوز فرینڈز لسٹ کو اپ ڈیٹس ارسال کرے گی۔
اسنیپ چیٹ میں رواں سال اسنیپ میپ فیچر متعارف کرایا گیا تھا جس کی مدد سے صارفین دیکھ سکتے تھے کہ ان کے دوست کہاں ہے اور اس سے ملتا جلتا فیچر تھریڈز میں بھی دیا جارہا ہے۔