ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل: نیوزی لینڈ کو فیورٹ بھارت کا چیلنج درپیش
کرکٹ ورلڈ کپ 2019 اختتام کی جانب گامزن ہے اور ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل کل نیوزی لینڈ اور ایونٹ کی فیورٹ بھارت کے درمیان کھیلا جائے گا۔
بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا سیمی فائنل مانچسٹر میں کھیلا جا رہا ہے جس کے لیے بہترین فارم کی حامل بھارتی ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت نے اب تک ایونٹ میں سب سے بہترین کھیل پیش کیا اور شاندار کارکردگی کی بدولت پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر کی ٹیم کی حیثیت سے ایونٹ کے راؤنڈ مرحلے کا اختتام کیا۔
بھارت کی ٹیم کو صرف میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی لیکن اس کے علاوہ تمام ٹیموں کے خلاف بھارت نے کامیابی حاصل کی اور مجموعی طور پر 7 میچوں میں فتح حاصل کی۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ایونٹ کا شاندار انداز میں آغاز کیا اور بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے اپنے ابتدائی پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کی۔
تاہم پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد فتوحات کیویز سے روٹھ گئیں اور انہیں لگاتار تین میچوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ابتدائی کامیابیوں اور بہترین رن ریٹ کی بدولت نیوزی لینڈ کی ٹیم اگلے راؤنڈ میں پہنچنے میں کامیابی رہی۔
یہ میچ اس لحاظ سے انتہائی دلچسپی کا حامل ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان راؤنڈ میچ بارش کی نذر ہو گیا تھا اور دونوں کو ایک دوسرے کی کمزوریاں یا خوبیاں جاننے کا موقع نہیں ملا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آج سے 11سال قبل 2008 کے انڈر19 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھارتی ٹیم کی قیادت ویرات کوہلی اور نیوزی لینڈ کی کین ولیمسن نے کی تھی اور اس موقع پر بھارت نے کامیابی حاصل کی تھی اور پھر فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
اگر موجود فارم کی بات کی جائے تو بھارتی ٹیم اس وقت شاندار فارم میں ہے اور خصوصاً اوپنر روہت شرما اس وقت نیوزی لینڈ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہوں گے جو اب تک ایونٹ میں ریکارڈ پانچ سنچریاں اسکور کر چکے ہیں اور 647رنز بھی اسکور کر چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ لوکیش راہول اور ویرات کوہلی بھی اچھی فارم میں ہیں البتہ بھارتی ٹیم کے لیے لمحہ فکریہ مڈل آرڈر بیٹنگ ہے جس کی اب تک کسی بھی میچ میں سخت آزمائش نہیں ہوئی اور اہم موقع پر ٹاپ آردر فلاپ ہونے کی صورت میں بھارتی ٹیم مشکل میں پھنس سکتی ہے۔
بھارت کی باؤلنگ لائن ایک مکمل یونٹ کی شکل پیش کرتی ہے اور بہترین فارم میں ہے البتہ ابھی تک بھارتی اسپنرز ایونٹ کے کسی بھی میچ میں کچھ قابل ذکر کھیل پیش نہیں کر سکے۔
سوا ارب لوگوں کی توقعات کے بوجھ کے سبب بھارتی ٹیم پر میچ اور ورلڈ کپ جیتنے کا کافی دباؤ ہو گا لیکن ویرات کوہلی نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی میچ آسان نہیں ہوتا بلکہ ہر میچ دباؤ سے بھرپور ہوتا ہے لیکن ہماری ٹیم دباؤ برداشت کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
بھارتی ٹیم کے برعکس نیوزی لینڈ کی ٹیم گزشتہ تینوں میچ ہارنے اور بیٹنگ لائن کی ناکامی کے سبب شدید دباؤ کا شکار ہو گی۔
ورلڈ کپ میں اب تک نیوزی لینڈ کی اوپننگ جوڑی مکمل طور پر فلاپ رہی ہے اور مارٹن گپٹل اور کولن منرو کی ناکامی کے بعد نیوزی لینڈ نے ہنری نکولس کو بحیثیت اوپنر استعمال کیا لیکن یہ تجربہ بھی ناکامی سے دوچار ہوا۔
ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن کی تمام تر ذمے داری کین ولیمسن پر رہی ہے ججو عالمی کپ میں 96 کی اوسط سے رنز کر چکے ہیں لیکن ان کے علاوہ کوئی بھی بلے باز متاثر کن کھیل نہیں کر سکا خصوصاً گپٹل اور تجربہ کار روس ٹیلر کی ناکامی کیویز کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
باؤلنگ میں نیوزی لینڈ کی تمام تر توقعات ایک مرتبہ پھر ٹرینٹ بولٹ اور لوکی فرگیوسن سے ہوں گی اور ان دونوں کی اچھی باؤلنگ نیوزی لینڈ کو لگاتار دوسری مرتبہ ورلڈ کپ فائنل میں پہنچا سکتی ہے۔
ادھر بھارتی ٹیم پانچ باؤلرز کے ساتھ ہی میدان میں اترے گی لیکن ٹیم کمبی نیشن کے حوالے سے بھارتی ٹیم شش و پنج کا شکار ہے۔بھارتی ٹیم مینجمنٹ کلدیپ یا چاہل میں سے کسی ایک کو کھلانا چاہتی ہے جبکہ بھوونیشور اور شامی میں سے بھی کسی ایک کا انتخاب انڈین ڈریسننگ روم کے لیے آسان نہیں ہو گا۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے میچ کے لیے اپنی ٹیم کو کمتر حریف ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کسی کے لیے یہ ایک تازہ اور نیا آغاز ہو گا لہٰذا کسی بھی ٹیم کو سیمی فائنل میں برتری حاصل نہیں ہو گی۔
بھارت کے کپتان ویرات کوہلی ٹاس اور پہلے بیٹنگ کی اہمیت سے انکاری ہیں لیکن مانچسٹر میں کھیلے گئے ورلڈ کپ 2019 کے تمام پانچ میچوں میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم ہی کامیابی رہی ہے لہٰذا ٹاس جیتنے والی ٹیم نفسیاتی برتری حاصل کر سکتی ہے۔
ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل 11 جولائی کو ناٹنگھم میں کھیلا جائے گا۔