’قومی ٹیم صرف ٹاس نہیں جیتی بلکہ سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے‘
سچ پوچھیے تو مجھے اس وقت شدید دکھ اور تکلیف ہوتی ہے جب لوگ یہ کہتے ہیں کہ بھائی پاکستان سیمی فائنل سے باہر ہوگیا، بھلا یہ ٹیم کیا 400 بنائے گی، اور اگر اتنے رنز بنا بھی لیے تو 316 رنز سے کیسے جیتے گی؟
یہی نہیں بلکہ لوگ تو یہ بھی مایوسی پھیلا رہے تھے کہ یہ ٹیم تو ٹاس بھی ہار جائے گی اور ٹاس ہارنے کا مطلب ہے کہ میچ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم، لیکن ایسے لوگوں کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب قومی ٹیم ٹاس جیت گئی، اور میں سمجھتا ہوں کہ قومی ٹیم صرف ٹاس ہی نہیں بلکہ یہ میچ بھی جیت گئی اور سیمی فائنل بھی پہنچ گئی۔
مزید پڑھیے: کچھ قسمت نے مارا، کچھ اپنا قصور تھا
ان باتوں کو دیوانگی مت تصور کیجیے، بلکہ ایسا کہنے کے لیے میرے پاس اچھا فارمولہ بھی ہے۔
جب سے انگلینڈ نے میچ جیت کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ہے تب سے ہم روزانہ نہیں بلکہ ہر گھنٹے کی بنیاد پر میچ جیتنے کے لیے نت نئے فارمولے سن اور پڑھ رہے ہیں۔ جیسے
- پاکستان پہلے بیٹنگ کرنے کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم کو کمرے میں بند کردے تو ہم میچ جیت جائیں گے
- اگر بنگلہ دیشی ٹیم میچ کا بائیکاٹ کردے تو ہمارا کچھ امکان بن سکتا ہے
- انگلینڈ یا نیوزی لینڈ کی ٹیمیں زخمی یا بیمار ہوجائے اور یہ بیماری اتنی بڑھ جائے کہ آگے کوئی میچ کھیل ہی نہ سکے
- انگلیںڈ میں کسی بس یا ٹرین کا نام ’سیمی فائنل‘ رکھ دیں اور قومی ٹیم کو اس تک پہنچا دیں
اس طرح کے عجیب و غریب فارمولے اور بھی ہیں، لیکن آپ کو پڑھ کر ہی لگ رہا ہوگا کہ یہ سب غیر حقیقی ہیں، اصل میں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا۔
لیکن حقیقی دنیا میں کیا ہوسکتا ہے وہ میں آپ کو بتاتا ہوں۔
- قومی ٹیم کو بنگلہ دیش کے خلاف اپنا آخری میچ ٹی ٹوئنٹی میچ سمجھ کر کھیلنا چاہیے۔ وہ بھی ایک ٹی ٹوئنٹی نہیں، بلکہ ڈھائی ٹی ٹوئنٹی میچ۔
- اب آج کی تیز ترین کرکٹ میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 200 رنز بننا بالکل عام ہوگیا ہے۔ لہٰذا قومی ٹیم کو چاہیے کہ پہلے 20 اوورز میں 200 رنز کا ہدف طے کرے۔
- اس کے بعد اگلے 20 اووورز میں پھر 200 رنز کا ہدف طے کرے۔ یوں 40 اوورز میں قومی ٹیم باآسانی 400 رنز بنالے گی۔ ان 400 رنز بنانے تک اگر 2، 3 وکٹیں گر بھی جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔
- بس پھر رہ جاتے ہیں آخری 10 اوورز۔ یہ 10 اوورز تو 90 کی دہائی میں بھی تیز کھیلنے والے اوور ہوا کرتے تھے، تو پھر آج کیوں نہ اس میں دل بھر کر میلہ لوٹا جائے۔
- تو بس پھر ان آخری اوور میں اگر 200 نہ بھی بنائے جاسکے تو کیا ہوا، ہم 500 رنز بناکر بھی اچھی پوزیشن حاصل کرسکتے ہیں۔
ایسی صورت میں ذمہ داری آتی ہے اب باؤلرز کے کاندھوں پر۔ اعداد و شمار کی روشنی میں اگر قومی ٹیم 500 رنز بنالیتی ہے، پھر ہمیں بنگلہ دیشی ٹیم کو 166 رنز یا اس سے کم پر آوٹ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیے: کرکٹ ورلڈ کپ، پاکستانی ٹیم اور ’اگر مگر‘ کی کہانی
لیکن ایسی نوبت بالکل نہیں آئے گی، کیونکہ ہماری ٹیم 500 رنز بالکل بھی نہیں بنا رہی۔ ہم نے آپ کے ساتھ ایک چھوٹا سا مذاق کیا تھا، امید ہے آپ کو پسند آیا ہوگا۔
آخر میں دعا یہ ہے کہ قومی ٹیم بنگلہ دیشی ٹیم کو شکست دے کر کر ٹیبل پوائنٹ پر پانچویں پوزیشن برقرار رکھ سکے، تاکہ ہم بعد میں یہ دعوٰی تو کرسکیں کہ رن ریٹ کی وجہ سے ہم باہر ہوئے تھے، ورنہ ہمارے پوائنٹ تو پورے تھے۔