جیت کے لیے ہمیں اپنے پاؤں زمین پر رکھنا ہوں گے، سرفراز
امید پر دنیا قائم ہے۔ امیدسے باہر کچھ بھی نہیں ۔ یہ امید ہی ہے کہ جو آپ کو مشکل سے مشکل کام کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ یہاں تک کہ جب ہم ورلڈ کپ کے اہم میچ میں روایتی حریف بھارت سے ہار گئے تو بھی ہماری امید نہیں ٹوٹی۔ ہمیں اپنی صلاحیت پر یقین تھا اور ہم یقین رکھتے تھے کہ جب ہم اپنی صلاحیت کو کارکردگی میں تبدیل کریں گے تو ہم اس ٹورنامنٹ میں کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتے ہیں۔
ہم نے دو دن کا آف لیا اور دو دن کے بعد ہر چیز ایسی لگی کہ جیسے بحال ہو گئی ہو، ہمارے لیے سب سے زیادہ قیمتی چیز پرستاروں کی حمایت ہے، اگر لارڈز میں 80 فیصد سبزشرٹس اور پاکستانی جھنڈے نظر آرھے تھے توایجسبٹن میں یہ سو فیصد تھے، یہ مداحوں کی حمایت ہی ہے جو ہمیں حوصلہ دیتی ہے۔ وہ ایک اچھی فیلڈنگ ہو، ایک اچھا شاٹ یا ایک وکٹ ہو، جب اس کی کی تعریف ہو تو حوصلہ بڑھتا ہے۔ لہٰذا ہماری امید اور یقین کے علاوہ، اسٹینڈز سے آنے والی تالیاں اور نعروں کی صورت میں ہونے والی حمایت ہماری ان دو میچوں کی جیت میں ایک اہم عنصر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ہارتے ہارتے ہم جیتنا کیسے شروع ہوگئے؟
جب ہم ایجبسٹن پہنچے تو گہرے بادل تھے اور تھوڑی تھوڑی بوندا باندی تھی۔ لیکن ہمیں میچ نہ ہونے کا کوئی خوف نہیں تھا۔ پیش گوئی واضح تھی کہ بارش نہیں ہو گی اورہم جانتے تھے کہ میچ مکمل ہو جائے گا۔