گھبرانے کا وقت آ چکا ہے
خدا نہ کرے کہ کبھی کسی کو ایسی صورتحال کا سامنا ہو کہ گاڑی چلاتے ہوئے پتا چلے کہ بریک فیل ہوچکے ہیں۔ سوچیں گاڑی کو روکنے کے لیے کیا کیا جتن کرنا پڑیں گے؟ ہوسکتا ہے کہ گاڑی کسی درخت، کھمبے یا دیوار سے ٹکر کھا کر ہی رک پائے۔ ایسا کوئی بھی حادثہ پیش آنے کے بعد کوئی بھی سمجھدار آدمی گاڑی کی مرمّت کے دوران یقینی بنائے گا کہ اب بریک بالکل ٹھیک کام کریں گے تاکہ اسے دوبارہ کبھی ایسی بھیانک صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تاہم اگر ہر بار حادثے کا سبب ایک ہی ہو تو ضروری ہے کہ ایسی گاڑی کے مالک کا دماغی علاج کروایا جائے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کے اسباب گنوانا اب ایک گِھسا پٹا موضوع لگنے لگا ہے۔ صرف سال 2019ء میں جو ٹیم صرف 3 ون ڈے میچ جیتی ہو اور بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز، بلکہ آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے سے بھی پیچھے ہو اس کے بارے میں کیا لکھا جائے؟ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک اچھے کپتان یا کوچ سے بھی کہیں زیادہ ضرورت ایک اچھے ماہرِ نفسیات کی ہے۔
بھارت کے خلاف مقابلہ ورلڈ کپ 2019ء کے پہلے مرحلے میں پاکستان کی نصف منزل تھا۔ یہاں کامیابی کا سیدھا سا مطلب یہی تھا کہ اب نئے جوش اور ولولے کے ساتھ آگے کے مراحل طے کیے جا سکتے ہیں لیکن یاد رکھیں کہ پاکستان اور بھارت میں مقابلہ جوڑ کا نہیں تھا۔ بھارت ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ ترین ٹیموں میں سے ایک ہے جبکہ شاید ہی کسی نے پاکستان کو بھی اس دوڑ میں شامل سمجھا ہو۔