مالی سال 20-2019 کیلئے پنجاب کا 23 کھرب روپے کا بجٹ پیش
لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے مالی سال 20-2019 کے لیے 23 کھرب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی سربراہی میں ہوا، جہاں صوبائی کابینہ سے منظوری کی بعد بجٹ تجاویز پیش کیں۔
تاہم بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی جبکہ بجٹ کاپیوں کو بھی پھاڑ دیا گیا۔
صوبائی بجٹ کے اہم نکات:
- ترقیاتی بجٹ کے لیے 350 ارب روپے مختص
- ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد جنوبی پنجاب کے لیے مختص
- غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 17 کھرب 17 ارب روپے مختص
- آمدنی کی مد میں ایک ہزار 990 ارب روپے کی وصولیوں کا تخمینہ
- صوبائی محصولات کی مد میں 388 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ
- جاری اخراجات کا کُل تخمینہ 1298 ارب 80 کروڑ روپے
- بیواؤں اور یتیموں کی کفالت کے لیے 2 ارب روپے کی لاگت سے پروگرام متعارف
- خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لیے منصوبے کا آغاز
- صحت کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 279 ارب روپے مختص
- مختلف شہروں میں 40 ارب روپے کی لاگت سے 9 جدید ہسپتالوں کے قیام کا منصوبہ
- صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار پنجاب کے 36 اضلاع تک بڑھانے کا منصوبہ
- شعبہ تعلیم کیلئے 383 ارب روپے کی ریکارڈ رقم مختص
- زراعت کیلئے شعبے میں مجموعی طور پر 40 ارب 76 کروڑ روپے کی رقم مختص
- آئندہ 5 برسوں میں 55 کروڑ درخت لگانے کے پروگرام
بجٹ کی اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں 350 ارب روپے ترقیاتی جبکہ 17 کھرب 17 ارب روپے غیر ترقیاتی مقاصد کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال 20-2019 میں آمدنی کی مد میں ایک ہزار 990 ارب روپے کی وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ این ایف سی کے تحت وفاقی حکومت سے پنجاب کو 1601 ارب 46 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے، اس کے علاوہ صوبائی محصولات کی مد میں 388 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 32 کھرب روپے مختص
ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ مالی سال میں جاری اخراجات کا کُل تخمینہ 1298 ارب 80 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، جس میں 337 ارب 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں، 244 ارب 90 کروڑ روپے پینشن، مقامی حکومتوں کے لیے 437 ارب 10 کروڑ اور سروس ڈیلیوری اخراجات کے لیے 279 ارب 20 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
بجٹ کے حوالے سے مزید بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے کفایت شعاری پالیسی کے تحت آئندہ مالی سال بجٹ کے لیے جاری اخراجات میں رواں مالی سال کے مقابلے میں صرف 2.7 فیصد اضافہ کیا ہے، یہ پنجاب کی تاریخ میں سال بہ سال ہونے والا سب سے کم اضافہ ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 20-2019 میں گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی 233 ارب روپے کی رقم بجٹ سرپلس کے طور پر رکھی گئی ہے۔
اسمبلی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ مشکل اقتصادی صورتحال کے باوجود آئندہ سال میں 350 ارب سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہیں، اس ترقیاتی پروگرام میں 125 ارب روپے سماجی شعبے، 88 ارب روپے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ شعبے، 34 ارب پیداواری شعبے، 21 ارب خدمات کے شعبے، 17 ارب دیگر شعبہ جات، 23 ارب خصوصی پروگرامز، 42 ارب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔