لیگی بمقابلہ انصافی بجٹ
لیگی بمقابلہ انصافی بجٹ
جمہوری حکومتیں انتخابات میں عوام سے کیے گئے وعدوں اور اپنے منشور کے مطابق بجٹ میں رقوم کو مختص کرتی ہیں اور ٹیکس عائد کرتی ہیں۔ جمہوری حکومتوں میں بجٹ دراصل برسرِاقتدار جماعت یا اتحاد کے سیاسی منشور پر عملدرآمد کا آئنیہ دار ہوتا ہے، اس لیے کسی بھی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کو نا صرف ایک سرکاری اخراجات اور آمدنی کے تخمینے کی حیثیت حاصل ہوتی ہے بلکہ یہ ایک سیاسی عزم کا عکاس بھی ہوتا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت یہ دعوی کررہی ہے کہ یہ اس کا پہلا بجٹ ہے لیکن یہ بات مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیونکہ اس سے پہلے یہ جماعت دو بجٹ پیش کرچکی ہے لیکن ہاں اس پر بھی اتفاق کیا جاسکتا ہے کہ حالیہ بجٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا مکمل طور پر تیار کردہ پہلا بجٹ ہے۔ اس بجٹ کے حوالے سے مختلف نوعیت کے تجزیات کیے جاسکتے ہیں اور اس کا دیگر کے ساتھ موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ مطلب یہ کہ اس بجٹ کو پاکستان تحریکِ انصاف کے منشور اور انتخابی وعدوں کی روشنی میں دیکھا جاسکتا ہے اور اس منشور کا سابقہ حکومت کے بجٹ سے موازنہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے زبردست حمایتی اور کراچی ایوان تجارت و صنعت کے صدر جنید ماکڈا سے جب بجٹ کے اعلان کے بعد گفتگو ہوئی تو انہوں نے مایوسی کے عالم میں کہا کہ یہ بجٹ وہ نہیں جو منشور میں تحریک انصاف نے ہمیں دیا تھا بلکہ یہ تو نیا ہی بجٹ ہے۔