بڑے مقابلے سے پہلے بڑی شکست، ذمہ دار کون؟
ویسے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف میچوں کی مجموعی کارکردگی دیکھیں تو پاکستان اتنا بُرا نہیں کھیلا جتنا خدشہ تھا۔
ایک بار معروف تجزیہ کار این چیپل نے کہا تھا کہ اگر کامران اکمل کی بیٹنگ ڈان بریڈمین جیسی ہوتی تب بھی وہ اتنے رنز نہیں بنا پاتے جتنے وہ اپنی وکٹ کیپنگ کی بدولت دے دیتے ہیں۔ کامران اکمل تو خیر ماضی کا قصہ بن گئے ہیں لیکن یہ جملہ آج بھی پاکستان کی فیلڈنگ پر اتنا ہی صادق آتا ہے جتنا 2011ء میں تھا۔
ورلڈ کپ کے ابتدائی 3 مقابلوں میں سے ایک میں بدترین شکست، ایک میں ناقابلِ یقین کامیابی اور ایک بارش کی نذر ہوجانے کے بعد آسٹریلیا کے خلاف میچ پاکستان کے لیے بہت اہم بھی تھا اور بڑا امتحان بھی۔ انگلینڈ کو زبردست شکست دینے کے بعد یہاں کامیابی روایتی حریف بھارت کے خلاف اہم ترین میچ سے پہلے پاکستان کے حوصلوں کو بہت بڑھا دیتی لیکن بدقسمتی سے ایسا ہو نہیں سکا۔