مزدور کی تنخواہ کم ازکم 17500 مقرر، پنشن میں 10 فیصد اضافہ
وفاقی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ 17 ہزار 500 مقرر کرتے ہوئے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا۔
وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین اور پینشنرز کے لیے سول گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کے لیے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس، 17 سے 20 تک کی تنخواہوں میں 5 فیصد اور 21 اور 22 کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ انہوں نے ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر یہ قربانی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت کے تمام سول اور فوجی پینشرز کی کُل پینشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معذور ملازمین کا اسپیشل کنوینس الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 2 ہزار کیا جارہا ہے جبکہ وزرا، وزرائے مملکت، پارلیمانی سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری، جوائنٹ سیکریٹری کے ساتھ کام کرنے والے اسپیشل پرائیوٹ سیکریٹری، پرائیوٹ سیکریٹری اور اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکریٹری کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے تمام وزرا نے عمران خان کی قیادت میں اپنی تنخواہ میں 10 فیصد کمی کا تاریخی فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں مفتاح اسمٰعیل نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز کو ریلیف دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا یکم جولائی 2018 سے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا جارہا ہے، اسی طرح ہاؤس رینٹ سیلنگ اور الاؤنس میں 50 فیصد اضافہ کیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کم آمدنی والے پنشنرز کی مشکلات کے پیش نظر پنشن کی کم سے کم حد کو 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار کردیا اور فیملی پنشن کو بھی 4500 روپے سے بڑھا کر 7500 روپے کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن کم سے کم 15 ہزار روپے ماہانہ کی جا رہی ہے، اسٹاف کار ڈرائیورز اور ڈسپیچ رائیڈرز اوور ٹائم الاؤنس 40 روپے فی گھنٹہ سے بڑھا کر 80 روپے فی گھنٹہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ سرکاری ملازمین کو گھر، گاڑی اور موٹر سائیکل خریدنے کے لیے دیے جانے والے ایڈوانس کی مد میں 6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان تمام تجاویز کا مجموعی تخمینہ 70 ارب روپے کے قریب ہے۔