فوج کا دفاعی اخراجات میں کمی کا رضاکارانہ فیصلہ قابل تحسین ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی اخراجات میں رضاکارانہ کمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس بچت کو بلوچستان اور قبائلی اضلاع میں خرچ کریں گے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ہماری قومی سلامتی کو درپیش گوناں گوں چیلنجز کے باوجود افوجِ پاکستان کا آئندہ مالی سال کے دفاعی اخراجات میں رضاکارانہ طور پر کمی کا فیصلہ قابل تحسین ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس بچت کے نتیجے میں میسر آنے والا سرمایہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں صرف کیا جائے گا’۔
رواں برس فروری میں وفاقی حکومت نے دفاعی بجٹ میں کسی قسم کی کٹوتی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘ملک کا دفاعی بجٹ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی بہت کم ہے اس لیے اضافہ ہونا چاہیے’۔
مزید پڑھیں:مالی سال 19-2018 : دفاع کے بجٹ میں 19.5فیصد اضافہ
یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں دفاع کے لیے 2017 کے مقابلے میں 19.5 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 11کھرب (1100 ارب) روپے مختص کیے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت اس سے قبل مالی سال18-2017 کے لیے دفاعی بجٹ میں 9 کھرب 20 ارب (920 ارب) روپے مختص کردیے تھے جو پہلے سال کے مقابلے میں 7 فیصد اضافہ تھا جو بڑھ کر گزشتہ برس 1100 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔
مالی سال17-2016 کے بجٹ میں 2015 کے مقابلے میں دفاع کے لیے 10 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 860 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
نواز شریف کی حکومت نے وفاقی بجٹ میں بری فوج کے لیے 409 ارب روپے مختص کیے تھے، جس میں تنخواہوں، مراعات اور الائونسز پر 229 ارب روپے اور آپریشنل اخراجات کے لیے 73 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
اسی طرح پاک فضائیہ کو مالی سال 17-2016 میں 182 ارب 80 کروڑ روپے اور 860 ارب کے دفاعی بجٹ میں پاک بحریہ کے لیے 93 ارب مخصوص کیے گئے تھے۔
بجٹ دستاویز میں کہا گیا تھا کہ 07-2016 کے مالی سال میں دیگر فوجی اداروں کے لیے 174 ارب 84 کروڑ روپے مخصوص ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش
قبل ازیں مالی 16-2015 میں بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی جس نے دفاعی بجٹ میں پہلے سال کے مقابلے میں 11.6 فیصد اضافہ کیا تھا جو 780 ارب روپے تھے۔
اس وقت کے وزیر خزنہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ حکومت کے مجموعی اخراجات میں 0.7 فیصد کی برائے نام کمی آئی تھی جبکہ سیکیورٹی صورت حال اور مسلح افواج کی ضروریات کے پیش نظر دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاعی اخراجات میں 11.6 فیصد کے اضافے کا موازنہ کیا جائے تو گزشتہ سال کے مقابلے میں بجٹ کے مجموعی حجم میں 4.8 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔
تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ فوجی اخراجات کے تخمینے میں مجموعی قومی بجٹ اور جی ڈی پی کی شراکت، دونوں کے لحاظ سے اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ کے مجموعی حجم کا 19 فیصد حصہ ہوگا، اس کے مقابلے میں گزشتہ سال کے بجٹ میں یہ حصہ 18 فیصد تھا۔
اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ مجوزہ فوجی اخراجات جی ڈی پی کے 2.54 حصے کے برابر ہوگی جبکہ اس سے قبل یہ شراکت 2.3 فیصد تھی۔