درحقیقت بھارتی ٹیم کے میچ میں اتنی تاخیر کے پیچھے انڈین پریمیئر لیگ اور اس کا 2013 کا اسپاٹ فکسنگ اور میچ فکسنگ اسکینڈل ہے، جس کے بارے میں لودھا کمیٹی نے چند اصلاحات تجویز کی تھیں۔
جی ہاں 2013 میں جب آئی پی ایل میں فکسنگ اسکینڈلز سامنے آئے تھے تو بھارتی سپریم کورٹ نے جسٹس مکل منگل کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حکام اور کھلاڑیوں کی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کی جاسکے۔
بعد ازاں عدالت نے ایک اور کمیٹی جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں قائم کی جس کو لودھا کمیٹی کا نام دیا گیا اور اس کی پوری توجہ منگل کمیٹی میں مجرم ثابت ہونے والوں کو سزا دینے، سی او او سندر رامن کے کردار کی جانچ پڑتال اور مستقبل میں مزید فکسنگ اسکینڈل سے بچنے کے لیے بی سی سی آئی کے امور میں زیادہ شفافیت لانا۔
لودھا کمیٹی کی تجاویز میں انتطامی عہدیداران کی ریٹائرمنٹ کی عمر کا تعین اور دیگر کے ساتھ اس بات کو بھی لازمی بنایا گیا کہ آئی پی ایل کے اختتام کے بعد بھارتی ٹیم کو کم از کم 15 دن تک بین الاقوامی میچوں میں شرکت کرنے سے روکا جائے گا۔
عام طور پر آئی پی ایل کا انعقاد اپریل کے پہلے ہفتے سے مئی کے آخری ہفتے تک ہوتا ہے مگر ہر 5 سال بعد بھارتی پارلیمانی انتخابات کے باعث آئی پی ایل کے شیڈول میں ردوبدل ہوتا ہے اور اس سال بھی اس ایونٹ کا اختتام 19 مئی کو شیڈول تھا۔
اور یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 19 مئی کے بعد 15 دن کے وقفے کے باعث بھارتی ٹیم کے لیے اپنا پہلا میچ 4 جون سے پہلے کھیلنا ممکن نہیں تھا۔
مگر یہاں یہ دلچسپ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ آئی پی ایل 12 کا اختتام شیڈول سے ایک ہفتے پہلے 12 مئی کو ہوگیا مگر پھر بھی بھارتی ٹیم کے ورلڈکپ شیڈول میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی اور اب وہ اپنا پہلا میچ بدھ (5 جون) کو کھیلے گی۔
یہ بھی پڑھیں: برینڈن مک کولم نے ورلڈکپ کے تمام میچوں کی پیشگوئی کردی
یہاں یہ سوال ہے کہ آخر آئی سی سی نے بی سی سی آئی کی درخواست کو اتنی آسانی سے کیوں مان لیا؟ تو اس کا جواب بھی بہت سادہ ہے اور وہ ہے کرکٹ میں بھارت کی مالی طاقت۔
بھارتی بورڈ کی امارت نے اسے آئی سی سی پر بالادستی میں مدد دی ہے اور اس کی مرضی کے مطابق شیڈول مرتب کیا گیا۔