شکست کا خوف تو تھا لیکن عبرتناک شکست کا نہیں!
کبھی کبھی لگتا ہے کہ دکھ دینا بھی ایک سائنس بن چکا ہے اور پاکستانی کرکٹ ٹیم انتہائی قابل سائنسدانوں کا ایک گروہ ہے جو تجربات سے گھبراتا نہیں، شاید سربراہ ریاست کے مشورے پر پورا عمل کرتا ہے۔
خیر مذاق برطرف، اصولاً تو اسے مذاق کہنا بجائے خود ایک مذاق ہے، اجی جلے دل کے پھپولے کہیے۔ گھبراہٹ تو کل خوب ہوئی ہے۔
ہمیں اس ٹیم کی ماضی قریب میں دی گئی پرفارمنس کے بعد یہ ڈر تو تھا کہ ہم ویسٹ انڈیز سے میچ ہار جائیں گے مگر جو کل ہوا ہے ایسا تو خواب میں بھی نہیں سوچا تھا۔ اس طرح کا سانحہ ورلڈ کپ کے دوسرے دن ہی ہوجانا امیدوں کی تباہی کے سوا کچھ نہیں۔
آخر ہوا کیا؟
ہوا یوں کہ ویسٹ انڈین ٹیم نے شاید میجر جنرل آصف غفور صاحب کی بات سن لی کہ ’ہم سرپرائز دیں گے‘ اور انہوں نے سرپرائز دے دیا۔ سب جانتے تھے کہ اوور کاسٹ حالات ہیں سو ویسٹ انڈیز والے روایتی باؤلنگ کریں گے۔ پاکستانی بلے بازوں کو ’آف اسٹمپ کوریڈور‘ میں 2، 3 سلپ لگا کر قابو کیا جائے گا۔ پچ میں تھوڑی بہت جو بھی مدد ہوگی اسے بھرپور طریقے سے اپنے مفاد میں استعمال کیا جائے گا۔ کم از کم پاکستانی بلے بازوں کا فٹ ورک تو اسی پلاننگ کی نشاندہی کررہا تھا۔ حالانکہ 2 دن پہلے ایک انٹرویو میں ویسٹ انڈین اسپن باؤلنگ کنسلٹنٹ مشتاق احمد بتاچکے تھے کہ ویسٹ انڈین باؤلرز ہم پر شارٹ بال ٹرائی کریں گے۔