کھیل

کرکٹ ورلڈکپ کے ریکارڈز: ٹنڈولکر، میک گرا سرفہرست

11 ورلڈکپ مقابلوں کے دوران مختلف ریکاڈز بنے اور ٹوٹے، کامیاب ترین ٹیم آسٹریلیا اور ناکام ٹیم زمبابوے ہے۔

کرکٹ ورلڈکپ کے 12ویں ایڈیشن کا آغاز 30 مئی سے انگلینڈ اور ویلز کے میدانوں میں ہوگیا، جس کے لیے تمام ٹیمیں ہی تیار ہیں جو اس مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

کرکٹ کے اب تک 11 ورلڈکپ کھیلے جاچکے ہیں اور اس دوران مختلف ریکاڈز بنے اور ٹوٹے تاہم اس وقت کون کون سے اہم ریکارڈز کس کے پاس ہیں ان کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔

ورلڈکپ میں ٹیموں کی شمولیت

کرکٹ کا کھیل فٹبال کی طرح مقبول تو نہیں لیکن پھر بھی اب تک ہونے والے ایڈیشنز میں مجموعی طور پر 20 ٹیمیں ایونٹ کا حصہ بن چکی ہیں۔

گزشتہ تمام 11 ایونٹس میں شرکت کرنے والی ٹیموں کی تعداد 7 ہے جن میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ، سری لنکا، بھارت، ویسٹ انڈیز اور پاکستان شامل ہیں۔

زمبابوے کی ٹیم 9 مرتبہ، جنوبی افریقہ کی ٹیم 7 مرتبہ، کینیا اور بنگلہ دیش 5، 5 جبکہ کینیڈا اور نیدرلینڈز کی ٹیمیں 3،3 مرتبہ ورلڈکپ کھیل چکی ہیں۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) 2 مرتبہ ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کرچکی ہے جبکہ ان کے علاوہ بھی ایسی ٹیمیں موجود ہیں جو کم از کم ایک مرتبہ ایونٹ کا حصہ بن چکی ہیں جن میں مشرقی افریقہ، برمودا، نمببیا اور افغانستان شامل ہیں۔

کامیاب ترین اور ناکام ترین ٹیمیں

ایونٹ میں سب سے زیادہ فائنل کھیلنے کا اعزاز آسٹریلیا کے پاس ہے جس نے 7 مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا جن میں 5 میں کامیابی حاصل کرکے وہ ایونٹ کی اب تک کی کامیاب ترین ٹیم بھی ہے اس کے علاوہ یہ مسلسل 3 مرتبہ ولڈکپ جیتنے والی دنیا کی واحد ٹیم بھی ہے۔

ورلڈکپ کے فائنل میچز میں سب سے زیادہ ناکامی کا سامنا انگلینڈ کی ٹیم کو کرنا پڑا جو 3 مرتبہ یہ ایونٹ ہارنے والی واحد ٹیم ہے جس میں 1992 کا فائنل بھی شامل ہے جہاں اسے پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایونٹ کی ناکام ترین ٹیم زمبابوے کو کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ 9 مرتبہ شرکت کے باوجود سیمی فائنل کھیلنے سے محروم رہی ہے۔

سیمی فائنل

ورلڈکپ جیتے بغیر سب سے زیادہ سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز نیوزی لینڈ کے پاس ہے جو 11 میں سے 7 مرتبہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرچکی ہے جس میں سے صرف ایک مرتبہ فتح سمیٹ کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جبکہ 6 مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا جس میں 2 مرتبہ پاکستان سے شکست ہوئی۔

ان ریکارڈز میں ایک منفرد ریکارڈ یہ بھی ہے کہ آسٹریلیا کو کبھی بھی سیمی فائنل میں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا جبکہ جنوبی افریقی ٹیم کبھی بھی سیمی فائنل جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

بیٹنگ کے جلوے

ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھارتی لیجنڈ کرکٹر سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے جنہوں نے 6 ورلڈکپ میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 2،278 رنز اسکور کیے۔

اس کے علاوہ ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی سچن ٹنڈولکر کے پاس ہی ہے جنہوں نے 2003 کے ایونٹ میں 11 میچز کھیل کر 673 رنز اسکور کیے تھے۔

اس کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ مرتبہ سنچری بنانے کا ریکارڈ بھارت کے سچن ٹنڈولکر کے پاس ہے جنہوں نے 6 مرتبہ 100 یا زائد رنز بنائے جبکہ مجموعی طور پر 50 یا اس سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی سچن ٹنڈولکر کے پاس ہی ہے جنہوں نے 21 مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا۔

اسی طرح ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ مرتبہ سنچری بنانے کا ریکارڈ سری لنکا کے کمار سنگا کارا کے پاس ہے جنہوں نے 2015 کے ایونٹ میں 4 سنچریاں اسکور کیں اور یہ انہوں نے مسلسل 4 میچوں میں اسکور کیں تھیں۔

ورلڈکپ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل کے پاس ہے جنہوں نے 2015 کے ایونٹ کے دوران ویسٹ انڈیز کے خلاف کوارٹر فائنل میں 237 رنز کی شاندا اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو کامیابی دلوائی تھی۔

عالمی مقابلوں میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ مشترکہ طور پر ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئرز کے پاس ہے جنہوں نے 37 مرتبہ گیند کو باؤنڈری کے باہر پہنچایا۔

ورلڈکپ میں سب سے بڑی پارٹنر شپ کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور مارلون سیمیولز کے پاس ہے جنہوں نے یہ کارنامہ زمبابوے کے خلاف 2015 کے ایونٹ میں انجام دیا تھا۔

دونوں کھلاڑیوں نے 372 رنز کی شراکت قائم کی تھی، جبکہ اسی میچ میں کرس گیل ورلڈکپ کی تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری بنانے والے کھلاڑی بھی بن گئے تھے، تاہم اسی ایونٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی مارٹن گپٹل نے یہ ریکارڈ توڑ دیا تھا۔

ٹیموں کے کارنامے

اسی طرح ایونٹ میں سب سے بڑا ٹوٹل بنانے کا اعزاز آسٹریلیا کے پاس ہے جس نے 2015 کے ایونٹ میں گروپ اسٹیج کے میچ میں افغانستان کے خلاف کینبرا کے مقام پر 6 وکٹوں کے نقصان پر 417 رنز بنائے۔

اس سے قبل یہ اعزاز بھارت کے پاس تھا جس نے 2007 کے ایونٹ میں برمودا کے خلاف میچ میں 413 رنز بنا کر اپنے نام کیا تھا۔

ورلڈکپ میں کسی بھی ٹیم کے کم ترین اسکور پر آل آؤٹ ہونے کا بدترین ریکارڈ کینیڈا کے پاس ہے۔

کینیڈا کی ٹیم 2003 کے ایونٹ میں سری لنکا کے خلاف 36 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی تھی جبکہ اس سے قبل سب سے کم اسکور کا ریکارڈ حیرت انگیز طور پر کینیڈا کے پاس ہی تھا جو اس نے 1979 کے ایونٹ میں انگلینڈ کے خلاف 45 رنز پر آؤٹ ہوکر حاصل کیا تھا۔

باؤلنگ کا ریکارڈ

باؤلنگ کے شعبے کی بات کی جائے تو آسٹریلیا کے گلین میک گرا سب پر بازی لیتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جن کے پاس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ ہے۔

گلین میک گرا نے 1996 سے 2007 تک آسٹریلیا کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 71 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ 26 وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی ان ہی کے پاس ہے جو انہوں نے 2007 کے ٹورنامنٹ میں انجام دیا تھا۔

اس کے علاوہ ورلڈکپ کی تاریخ کی بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ بھی گلین میک گرا کے ہی پاس ہے جنہوں نے 2003 کے میگا ایونٹ میں نمبیا کے خلاف قائم کیا تھا۔

اس میچ میں گلین میک گرا نے 15 رنز دے کر 7 نمبیئن کھلاڑیوں کو پویلین بھیج کر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

فیلڈر کا اعزاز

بطور وکٹ کیپر ورلڈکپ کی تاریخ میں سب سے زیادہ شکار بنانے کا ریکارڈ سری لنکا کے سابق کپتان کمار سنگا کارا کے پاس ہے جنہوں نے وکٹ کے پیچھے 54 شکار کیے۔

اس کے علاوہ سب سے زیادہ کیچز لینے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ کے پاس ہے جنہوں نے 1996 سے 2011 تک عالمی مقابلوں میں 28 مرتبہ حریف کھلاڑیوں کے کیچز لیے۔

کپتانوں کی عظمت

ویسٹ انڈیز کے کلائیو لائیڈ اور آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ 2، 2 مرتبہ ورلڈکپ جیتنے والے دنیا کے واحد کپتان ہیں۔

کلائیو لائڈ نے 1975 اور 1979 میں ویسٹ انڈیز کو عالمی چیمپیئن بنوایا جبکہ رکی پونٹنگ نے 2003 اور 2007 میں آسٹریلیا کو عالمی چیمپیئن بنوایا۔

بڑے ریکارڈز بننے کی توقعات

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے تیزی سے مقبول ہونے اور کھلاڑیوں کے کھیلنے کے انداز میں تبدیلیوں سے توقع کی جارہی ہے کہ ورلڈکپ 2019 میں بھی ایسے کچھ ریکارڈز بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ بیٹنگ کے شعبے میں توقع کی جارہی ہے کہ رنز کے انبار لگائے جاسکتے ہیں جس کے لیے ایونٹ میں پہلی مرتبہ 500 رنز کا اسکور کارڈ بھی تیار کیا گیا ہے۔

جو ریکارڈ ممکنہ طور پر بننے والا ہے ان میں ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ شامل جسے ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اپنے نام سے مزید بہتر کر سکتے ہیں۔

اس وقت یہ ریکارڈ مشترکہ طور پر کریس گیل اور جنوبی افریقہ کے اے بی ڈی ویلیئرز کے پاس ہے۔