ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کے کارنامے
شائقین کرکٹ کا انتظار ختم ہوا اور کھیل کا سب سے بڑا عالمی میلہ سج گیا۔ 12واں ورلڈ کپ آج سے شروع ہو رہا ہے۔
افتتاحی میچ میزبان انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا۔ اس بار ٹورنامنٹ کا فارمیٹ بڑا زبردست ہے اور آئی سی سی نے اس بات کا پورا خیال رکھا ہے کہ کسی ایک خراب دن کی وجہ سے کوئی ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر نا ہوجائے۔ ساری ٹیمیں لیگ اسٹیج پر باہم ایک ایک میچ کھیلیں گی۔
ٹاپ 10 ٹیموں کو شامل کرنے کے پیچھے بھی یہی منطق تھی کہ سارے مقابلے برابری کے ہوں اور کوئی یکطرفہ افئیر نا ہو۔ امید ہے کہ یہ ٹورنامنٹ مسابقت سے بھرپور ثابت ہوگا۔ کھیلوں کے عالمی منظرنامے پر مقبولیت کے اعتبار سے جس طرح کرکٹ کو فٹبال اور ٹینس سے مقابلہ درپیش ہے اس لیے یہ بہت ضروری ہوگیا تھا کہ ورلڈ کپ جیسا بڑا ٹورنامنٹ ہر دن کچھ نیا لے کر آئے۔
وارم اپ میچ ہوں یا اس سے پہلے کھیلی گئی چند سیریز، سبھی کے نتائج چونکا دینے والے تھے۔ خاص کر ویسٹ انڈیز کا انگلینڈ کے خلاف سیریز برابر کھیل جانا، آسٹریلیا کی انڈیا کے خلاف ان کے گھر میں فتح یا اچانک لے پکڑ لینے والی ویسٹ انڈیز کی موجودگی میں آئر لینڈ کی پچز پر سہہ ملکی سیریز میں بنگلہ دیش کی فتح۔
ٹیموں کی تیاری بھرپور ہے اور یہ ایک دوسرے کو کسی بھی دن ہرا سکتی ہیں۔ پاکستان کی حالیہ کارکردگی گو کہ زیادہ عمدہ نہیں، مگر چونکہ یہ ہماری اپنی ٹیم ہے اس لیے ہم اس کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتے، ویسے بھی ہمارے حالات معمولی فرق سے ایسے ہی رہے ہیں۔ فارم وغیرہ سے ہمیں کچھ خاص فرق بھی نہیں پڑتا۔ اس مضمون میں ہم نے پاکستان کی ماضی کے ورلڈ کپ مقابلوں میں کارکردگی کو اعدادو شمار کی روشنی میں جانچنے کی کوشش کی ہے۔
ورلڈ کپ مقابلوں میں ہم کتنے اچھے کتنے بُرے؟
بطور ایک ٹیم دیکھا جائے تو 1992ء کے ورلڈ کپ کی فاتح پاکستانی ٹیم بہت زیادہ متاثرکن کھیل پیش نہیں کرسکی ہے۔ گزشتہ تمام 11 ایڈیشنز میں ہم نے مجموعی طور پر 71 میچز کھیلے ہیں جن میں سے صرف 40 فتوحات ہمارے ہاتھ آئی ہیں۔ 29 بار شکست ملی ہے اور 2 میچز بے نتیجہ رہے ہیں۔ مزے کی بات ہے یہ دونوں بے نتیجہ میچز ورلڈ کپ میں ہماری پیش رفت پر خاصے اثر انداز ہوئے تھے۔
پاکستان کی ہار جیت کا تناسب خاصا مایوس کن ہے، اس میں ہم 7ویں نمبر پر ہیں یعنی 8 بڑی ٹیموں میں سے صرف سری لنکا ہم سے نیچے ہے۔ ورلڈ کپ مقابلوں میں ہمارا سب سے بڑا اسکور 349 رنز رہا ہے۔ 2007ء میں یہ اسکور ہم نے خواب غفلت سے جاگنے کے فوراً بعد زمبابوے کے خلاف بنایا تھا۔ پاکستان ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ سے ہارنے کے بعد ورلڈ کپ سے باہر ہوچکا تھا، کوچ باب وولمر خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے، شائقین دوہرے صدمے کا شکار تھے۔ اس میچ میں عمران نذیر نے شاندار 160 رنز بنائے تھے جو آج بھی پاکستان کی طرف سے بہترین انفرادی اسکور مانا جاتا ہے۔
کپتان انضمام الحق کے عظیم الشان کیرئیر کا یہ آخری میچ تھا، ایک شاندار کیرئیر جس کا عروج ورلڈ کپ سے شروع ہوا تھا اس کا انجام بھی ورلڈکپ پر ہوا۔ سب سے کم اسکور پاکستان نے 1992ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف بنایا تھا، اس میچ میں پاکستان کی ٹیم صرف 74 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔ تاہم یہ ایک بے نتیجہ میچ رہا۔ بارش زدہ میچ میں حاصل ہونے والا ایک پوائنٹ ہماری سیمی فائنل تک رسائی کو آسان بنا گیا تھا۔ اس میچ میں کپتان عمران خان موجود نہیں تھے۔