پاکستانی ٹیم متوازن ہے، اب خراب کارکردگی کا کوئی جواز نہیں، آفریدی
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں محمد عامر اور وہاب ریاض کی شمولیت سے پاکستانی ٹیم تجربے کار اور متوازن ہے لہٰذا اب خراب کارکردگی کا کوئی بہانہ نہیں بنتا۔
وہاب ریاض نے چیمپیئنز ٹرافی کے بعد سے کسی بھی ون ڈے انٹرنیشنل میں قومی ٹیم کی نمائندگی نہیں کی لیکن موجودہ بہترین فارم کو دیکھتے ہوئے انہیں اسکواڈ کا حصہ بنا لیا گیا۔
مزید پڑھیں: قومی ٹیم میں انتشار کی افواہ پر سرفراز برہم
محمد عامر کو بھی ابتدائی 15رکنی اسکواڈ میں نہیں رکھا گیا تھا لیکن انہیں بھی بعدازاں اسکواڈ میں شامل کر لیا گیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو میں شاہد آفریدی نے کہا کہ میرے خیال میں اس ٹیم کا کامبی نیشن اچھا ہے، سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ پہلے بلے باز ہمارے لیے مستقل پریشانی کا سبب تھے لیکن اب ہمارے بلے باز اچھی فارم میں ہیں۔
پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف سیریز کے تین ون ڈے میچوں میں 340 سے زائد رنز اسکور کیے تاہم اس کے باوجود انہیں سیریز میں 0-4 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی خاتون کا ورلڈ کپ 2019 میں منفرد اعزاز
صرف یہی نہیں بلکہ اس سے قبل قومی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں 0-5 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ون ڈے سیریز میں وائٹ واش ہوا تھا۔
تاہم شاہد آفریدی نے ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حالیہ عرصے میں کچھ تجربات کیے ہیں، ہم نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیتے ہوئے نوجوانوں کو موقع فراہم کیا تھا۔
2011 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل ہماری ٹیم اس لیے جدوجہد کر رہی تھی کیونکہ اس میں تجربے کی کمی تھی لیکن اب ٹیم میں عامر، وہاب اور شاداب خان کی واپسی ہوئی ہے اور یہ ایک بہت متوازن ٹیم ہے، اب ہمارے پاس ٹیم کی خراب کارکردگی کا کوئی جواز نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ مستقل مزاجی کبھی بھی اس باصلاحیت ٹیم کا خاصا نہیں رہی لیکن ایک اچھے آغاز کی بدولت پاکستانی ٹیم 14جون کو لارڈز میں ورلڈ کپ فائنل کھیل سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ورلڈکپ 2019: میچز دنیا کے مختلف خطوں کے 200 ممالک میں نشر ہوں گے
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ تسلسل قائم کرنے کے لیے ابتدائی ایک دو میچز جیتنا بہت اہم ہے، ہمارے نوجوان کھلاڑی دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل کھیلتا ہوا دیکھ رہا ہوں اور خدا نے چاہا تو یہ فائنل بھی کھیلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں دباؤ ہوتا ہے، یہ کھلاڑی اور اس کی ذہنی قوت کا امتحان ہوتا ہے، لیکن ورلڈ کپ ہیرو بننے کا بہترین موقع ہوتا ہے کیونکہ پوری دنیا کی نظریں آپ پر مرکوز ہوتی ہیں۔