کرکٹ ورلڈ کپ کے دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے (پہلا حصہ)
ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز 1971ء میں حادثاتی طور پر اس وقت ہوا جب انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین میلبرن کے مقام پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے ابتدائی 3 دن کا کھیل بارش کی نظر ہوگیا۔ اس موقع پر شائقین کی دلچسپی کے لیے دونوں ٹیموں کے درمیان محدود اوورز کا ایک میچ کھیلا گیا۔ اس میچ کی ہر اننگ 40 اوورز پر محیط تھی اور ہر اوور 8 گیندوں کا تھا۔ یہ ابتدائی ایک روزہ میچ آسٹریلیا نے 5 وکٹوں سے جیت لیا۔
اس میچ کے ٹھیک 4 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 1975ء میں انگلستان میں مردوں کا پہلا عالمی کپ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا۔ یہاں یہ بات اپنی جگہ منفرد ہے کہ مردوں کے عالمی کپ سے 2 سال پہلے انگلستان میں ہی خواتین کا عالمی کپ منعقد کیا جاچکا تھا۔
اب چونکہ ایک اور ورلڈ کپ قریب ہے اور رواں ماں سے انگلینڈ کی سرزمین پر ہی 12واں عالمی کپ شروع ہونے جارہا ہے تو ہم نے سوچا کیوں نہ ایسا ریکارڈ جمع کیا جائے جس میں ہم شائقین کرکٹ کو ماضی کے ورلڈ کپ کے یادگار میچوں کی یاد دلائیں۔ تو آئیے آپ کو ہر ورلڈ کپ کے ایک یادگار میچ کی یاد دلاتے ہیں۔
1975ء - (پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز)
1975ء میں کھیلے جانے والے پہلے عالمی کپ میں 8 ٹیموں نے شرکت کی۔ اس ٹورنامنٹ کی ہر اننگ 60 اوورز پر محیط تھی۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ میزبان انگلینڈ اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا تھا، جس میں انگلینڈ نے فتح حاصل کی تھی۔ اس مقابلے کا نمایاں پہلو سنیل گاوسکر کی اننگ تھی جنہوں نے انتہائی سست رفتاری سے بیٹنگ کی اور 174 گیندوں میں صرف 36 رنز بنائے۔
خیر، میری رائے میں اس ورلڈ کپ کا سب سے دلچسپ مقابلہ برمنگھم کے مقام پر 11 جون 1975ء کو پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا۔ پاکستانی کپتان آصف اقبال بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونے کے سبب دستیاب نہیں تھے اور ان کی جگہ ماجد خان نے کپتانی کے فرائض انجام دیے۔
اس میچ میں پاکستانی ٹیم کی جانب سے جاوید میانداد اور پرویز میر جبکہ ویسٹ انڈیز کی جانب سے گورڈن گرینج نے ایک روزہ کرکٹ میں ڈیبیو کیا۔
پاکستان کے کپتان ماجد خان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے بلے بازوں نے شاندار بیٹنگ کی اور قومی ٹیم مقررہ 60 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 266 رنز بنانے میں کامیاب رہی۔ پاکستان کی طرف سے ماجد خان، مشتاق محمد اور وسیم راجہ نے نصف سنچریاں اسکور کیں۔
پاکستان کے اسکور کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کی اننگز کا آغاز نہایت خراب رہا کیونکہ اس کی ابتدائی 3 وکٹیں صرف 36 رنز پر ہی گرگئیں۔ لیکن ویسٹ انڈین کپتان کلائیو لائیڈ نے ہمت نہیں ہاری اور ایک طرف سے رنز بناتے رہے۔ لیکن 151 رنز کے مجموعی اسکور پر کلائیو لائیڈ کو جاوید میانداد نے آؤٹ کردیا۔ کلائیو آؤٹ ہونے والے ساتویں کھلاڑی تھے، جب کہ ان کی آٹھویں وکٹ 166 رنز پر گر گئی اور اب قومی ٹیم کی جیت یقینی نظر آرہی ہے۔
یہاں مجھے آصف اقبال کا ایک انٹرویو یاد آگیا جس میں انہوں نے بتایا کہ جب ویسٹ انڈیز کے 8 کھلاڑی آوٹ ہوگئے تو ویسٹ انڈین کپتان کلائیو لائیڈ نے انہیں فون کیا اور مبارکباد تھی کہ آپ میچ جیت گئے ہیں۔ آصف اقبال نے بتایا کہ انہیں نیند آنے لگی تو انہوں نے نرس سے کہا کہ مجھے نیند آرہی ہے، جب 9 بجے کی خبریں آئیں تو انہیں اٹھا دیں۔ لیکن اس وقت میں حیران رہ گیا جب میں نے ٹی وی پر خبر دیکھی کہ ویسٹ انڈیز ایک وکٹ سے یہ میچ جیت گیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ مین آف دی میچ کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری رکھنے والے Tom Graveney نے شاندار باؤلنگ کرنے والے سرفراز نواز کو مین آف دی میچ نامزد کیا اور میدان سے چلے گئے۔
غرض وہاں موجود کسی کو بھی ویسٹ انڈیین وکٹ کیپر ڈیرک مرے کی صلاحیتوں پر بھروسہ نہیں تھا، لیکن اس روز مرے نے سب کو غلط ثابت کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ مرے نے اس مشکل ترین وقت میں نویں وکٹ کے لیے مائیکل ہولڈر کے ساتھ 36 رنز جبکہ دسویں وکٹ کے لیے اینڈی رابٹ کے ساتھ 64 رنز کی شراکت قائم کرکے پاکستان کی یقینی فتح کو شکست میں تبدیل کردیا۔ ڈیرک مرے نے 61 رنز بنائے اور وہ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔