ملکی سیاسی شخصیات جو 2018 میں دہشت گردی کا نشانہ بنیں
پاکستان میں گزشتہ 4 برس کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں 140 سے زائد بچوں کو نشانہ بنانے اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خون ریز واقعات تاریخ کے ناقابل فراموش واقعات ہیں۔
پاکستان میں 2018 کو انتخابات کا سال قرار دیا گیا کیونکہ 25 جولائی کو ایک مرتبہ پھر جمہوری دور کی تکمیل کے بعد عام انتخابات ہونے جارہے تھے، اس لیے سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی کے حوالے سے سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا۔
سال 2018 میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے کئی واقعات پیش آئے اور کئی سیاسی رہنما بھی ان واقعات کا شکار ہوئے، 13 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ اور پشاور میں ہارون بلور کے جلسے میں ہونے والے بم دھماکے بڑے واقعات تھے، جن میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔
مستونگ دھماکے میں 128 افراد جاں بحق ہوئے، اس اندوہناک حادثے میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے بھائی سراج رئیسانی کی صورت میں پاکستان کے حق میں ایک مضبوط اور توانا آواز اس دنیا میں نہیں رہی۔