پاکستان ہاکی ٹیم نے 2018 میں روایتی حریف بھارت کے ساتھ مشترکہ طور پر ایشین چمپیئن بننے اور 8 سال بعد ورلڈکپ میں شرکت کرکے ہاکی کی عظیم اقوام میں خود کو شامل رکھا۔
ہاکی کے سب سے زیادہ عالمی کپ جیت کر عظیم ٹیم کا اعزاز حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے زبوں حالی کا شکار تھی اور یہاں تک کہ اولین ورلڈ کپ میں چمپیئن بننے والی ٹیم 2014 کے ورلڈ کپ اور اولمپک گیمز تک رسائی نہ کر پائی اور اسے کئی غیر معروف ٹیموں سے بھی شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔
قومی ہاکی ٹیم کی تنزلی کی کئی وجوہات ہیں لیکن 2018 کا سال اس لیے اطمینان بخش رہا کیونکہ پاکستانی ٹیم نے رواں برس قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تاہم یہ کارکردگی قومی کھیل کے شایان شان نہ تھی۔
شہباز سینئر کو ہاکی فیڈریشن کا سیکریٹری بنائے جانے پر اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ اب ٹیم کی حالت بہتر ہوگی اور عالمی سطح پر جس طرح ٹیم تنزلی کا شکار ہے وہ بتدریج ختم ہوجائے گی اور پاکستان ایک مرتبہ پھر دنیائے ہاکی میں اپنا راج قائم کرلے گا۔
شہباز سینئر کی فیڈریشن میں آمد سے تمام توقعات یک دم پوری تو نہ ہوئیں تاہم ان کے دور میں ٹیم کی کوچنگ کے لیے کسی غیرملکی کا انتخاب کیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان نے اپنی کارکردگی کو بہتر کرکے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا، یہ الگ بات ہے کہ بھارت میں کھیلے گئے اس ورلڈ کپ میں ٹیم کو ایک کامیابی بھی نصیب نہ ہوئی۔
پاکستانی ٹیم نے جہاں 2018 میں کارکردگی کو قدرے بہتر کیا اسی طرح ٹیم میں تنازعات بھی جنم لیتے رہے اور یہ تنازعات اس وقت گھمبیر صورتحال اختیار کر گئے جب غیرملکی کوچ اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل ہی واپس جاچکے تھے اور ٹیم ایشین چمپیئن شپ کے فائنل میں بھارت جیسے حریف سے نبردآزما تھی، درحقیقت پاکستان کا ہاکی کے میدان میں اپنا وقار کھونے کی بنیادی وجہ بھی یہی تنازعات ہیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم کی تنزلی کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ماضی کے اسٹارز اس صورت حال کے بڑی حد تک ذمہ دار ہیں کیونکہ شہباز سینئر سے پہلے بھی فیڈدریشن میں ماضی میں کئی سینئرز کھلاڑیوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا لیکن اس کا نتیجہ قومی ٹیم کے بکھرنے کی صورت نکلا حالانکہ ماضی قریب میں سہیل عباس، ریحان بٹ سمیت چند بہترین کھلاڑی پاکستان ٹیم کا حصہ تھے لیکن وہ بھی ٹیم کو شکستوں سے بچا نہ سکے۔
ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ نے غیرملکی کوچ کی تقرری کا اچھا فیصلہ کیا تھا جس کے فوائد ٹیم کو حاصل ہوئے گوکہ سینئر کھلاڑیوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی تھی۔
پاکستان ہاکی ٹیم نے 2018 کا آغاز ورلڈ الیون کے خلاف دو میچوں کی سیریز سے کیا جو طویل عرصے بعد پاکستان آئی تھی اس کے علاوہ ورلڈکپ، ایشین گیمز، ایشین چمپینز ٹرافی اور ہالینڈ میں منعقدہ چمپیئنز ٹرافی میں شرکت کی جبکہ 2018 میں اذالان شاہ ہاکی کپ میں قومی ٹیم شامل نہیں تھی۔
سال 2018 میں قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی اور اس سے متعلق اہم معاملات کی تفصیل قارئین کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
ورلڈ الیون کا پاکستان کا دورہ
جنوری کے اواخر میں ورلڈ الیون نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں جرمنی، ارجنٹینا،اسپین، ہالینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے سابق اسٹارز شامل تھے اور قومی ٹیم کے خلاف دو میچ کھیلے۔ اس سیریز کو پی ٹی سی ایل ہاکی کپ کا نام دیا گیا تھا۔ ماضی اسٹارز نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ویمن ہاکی سپر لیگ
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے سال کے دوسرے مہینے فروری میں ملک میں خواتین ہاکی کے فروغ کے لیے دوسرے ویمن ہاکی سپر لیگ منعقد کی جس کا افتتاح اس وقت کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے 6 فروری کو کیا۔
لاہور لائنز نے پشاورکو شکست دے کر ٹائٹل حاصل کیا۔
تین ملکی ہاکی ٹورنامنٹ
پاکستان کی ہاکی ٹیم 2018 میں اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں عمان پہنچی جہاں میزبان ٹیم کے علاوہ جاپان کے ساتھ سہ فریقی سیریز کھیلی گئی۔
قومی ٹیم نے پہلے ہی میچ میں عمان کو0-3 سے شکست دی، دوسرے میچ میں جاپان کو شکست سے دوچار کیا پاکستان کی جانب سے علی شان، اعجاز احمد اور شفقت تسول نے ایک، ایک گول کیا۔
سیریز کے دوسرے میچ میں جاپان سے مقابلہ 2-2 گول سے برابر رہا، شجیع سعید اور ابوبکر محمود نے ایک، ایک گول کیا۔
تیسرے میچ میں میزبان عمان کی کمزور ترین ٹیم نے اپ سیٹ کرتے ہوئے قومی ٹیم سے مقابلہ چار، چار گول سے برابر کردیا۔
قومی ٹیم کے شفقت رسول نے 2 گول کیے، ارسلام قادر اور ابوبکر محمود نے بالترتیب ایک،ایک گول کرکے ٹیم کو شرم ناک شکست دسے بچالیا۔
عمان سے میچ برابر کرنے کے بعد قومی ٹیم نے مبشر علی اورعمر بھٹہ کے ایک ایک گول کی مدد سے جاپان کو 1-2 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنالی جبکہ جاپان نے میزبان عمان کو 0-4 سے شکست دی اور فائنل میں پاکستان اور جاپان آمنے سامنے ہوئے۔
سہ فریقی سیریز کا فائنل 21 فروری کوکھیلا گیا جہاں غیرمعروف جاپان کی ہاکی ٹیم نے سنسنی خیزمقابلے کے بعد 4 مرتبہ عالمی چمیئن رہنے والی پاکستان ٹیم کو 2-3 سے زیر کرکے سیریزجیت لی، ارسلان قادر اور مبشرعلی نے پاکستان کے لیے ایک، ایک گول کیے۔