جاپان کی آبادی میں 2018 میں ریکارڈ کمی
جاپان کو آبادی کے حوالے سے بزرگ افراد پر مشتمل ملک قرار دیا جاتا ہے جبکہ 2018 میں تاریخ کی کم ترین شرح پیدائش ریکارڈ کی گئی جس سے آبادی میں کمی آئی۔
امریکی نشریاتی ادارے (سی این این) کی رپورٹ کے مطابق جاپانی حکومت کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ رواں برس آبادی میں زبردست کمی ہوئی ہے۔
وزارت صحت، لیبر اور ویلفیئر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں آبادی میں کمی کے ساتھ 9 لاکھ 21 ہزار ریکارڈ ہوئی جو 1899 سے اب تک کی کم ترین شرح ہے۔
جاپان کی آبادی میں 2017 کے مقابلے میں 25 ہزار نفوس کی کمی آئی ہے اور یہ تعداد تیسرے سال بھی 10 لاکھ کی حد کو عبور نہ کرسکی۔
دوسری جانب 2018 میں اموات کی شرح نے بھی جنگ عظیم کے بعد بننے والے 13 لاکھ 69 ہزار ریکارڈ کو چھوا جس سے آبادی میں 4 لاکھ 48 ہزار کی کمی آئی۔
خیال رہے کہ جاپان کو مجموعی آبادی کی 20 فیصد 65 سال سے زائد عمر پر مشتمل ہونے پر ‘سپر ایجڈ’ ملک قرار دیا جاتا ہے تاہم رواں برس 12 کروڑ 40 لاکھ مجموعی آبادی تھی لیکن 2065 تک مجموعی آبادی 8 کروڑ 80 لاکھ تک کم ہونے کا امکان ہے۔
حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کے وزیراعظم شینزو آبے 2060 تک ملک کی آبادی کو 10 کروڑ سے کم ہونے سے بچانا چاہتے۔
حکومت نے 2017 میں اعلان کیا تھا کہ 3 سال سے 5 سال کی عمر کے بچوں کی اسکول کی تعلیم اور 2 برس سے کم عمر غریب بچوں کے لیے مجموعی طور پر 18 ارب ڈالر پیکیج دیا جائے گا۔