ہواوے 2018 میں ریکارڈ موبائل فروخت کرنے میں کامیاب
ویسے تو موبائل تیار کرنے اور انہیں فروخت کرنے کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کا اعزاز کئی ادارے جنوبی کورین کمپنی سام سنگ کو دیتے ہیں۔
تاہم دیکھا جائے تو چینی کمپنی ہواوے نے انتہائی کم عرصے میں نہ صرف سام سنگ بلکہ ایپل کے لیے بھی مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
رواں برس جہاں ہواوے کی چیف فنانشل افسر (سی ایف او) کو کینیڈا میں امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، تاہم ان کی کمپنی ایک ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
جہاں ہواوے کی سی ایف او کو گرفتار کیا گیا تھا، وہیں امریکا و یورپ میں بھی اس کمپنی کے خلاف کئی باتیں سامنے آئیں اور اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم اب کمپنی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کمپنی رواں برس ریکارڈ موبائل فون فروخت کرنے میں کامیاب گئی۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی نے سام سنگ اور ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا
ٹیکنالوجی ویب سائیٹ انگیجٹ کے مطابق ہواوے نے رواں برس مشکلات کے باوجود گزشتہ برس سے زیادہ موبائل فروخت کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاں ہواوے نے رواں برس کے وسط میں موبائل بنانے کے حوالے سے دوسری بڑی کمپنی کا اعزاز امریکی کمپنی ایپل سے چھینا تھا، اب وہیں یہ کمپنی ریکارڈ موبائل فروخت کرنے میں کامیاب گئی۔
رپورٹ کے مطابق ہواوے نے 2017 میں 10 کروڑ 70 لاکھ سے زائد موبائل فروخت کیے تھے، تاہم رواں برس کمپنی نے اس سے زیادہ موبائل فروخت کیے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چینی کمپنی نے رواں برس دنیا کے 170 ممالک میں اپنے موبائل فروخت کیے، جن میں سے امریکا اور یورپ کے بڑے بڑے ممالک بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس ہواوے نے سال بھر میں 20 کروڑ موبائل فروخت کیے، جن میں سب سے زیادہ موبائل ’پی 20 اور میٹ 20‘ سیریز کے موبائل فروخت ہوئے۔
اگرچہ کمپنی نے ہر سیریز کے موبائل کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے، تاہم بتایا گیا کہ رواں برس ہواوے کے مڈ رینج موبائل کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: ’ایپل‘ اور ’سام سنگ‘ کے بعد تیسری بڑی کمپنی کون سی؟
خیال رہے کہ ہواوے کو 2010 میں بنایا گیا تھا اور ابتدائی سالوں میں یہ کمپنی زیادہ سے زیادہ 30 لاکھ موبائل تک فروخت کر پاتی تھی، تاہم 2015 کے بعد اس کے موبائل کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
گزشتہ تین سال سے اس کمپنی کا مقابلہ ایپل اور سام سنگ جیسی کمپنیوں سے ہے اور اس نے دیگر تمام چینی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رواں برس امریکا و یورپ کے کچھ ممالک نے ہواوے پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اپنے آلات کے ذریعے دیگر ممالک کے شہریوں کی جاسوسی کرکے چین کو فراہم کرتی ہے۔
تاہم اس الزام پر خود امریکی و یورپی حکومتوں کے اداروں میں بھی اتفاق نہیں ہوسکا۔
علاوہ ازیں رواں ماہ کے آغاز میں امریکی درخواست پر کینیڈین حکومت نے ہواوے کی چیف فنانشل افسر مینگ وانژو کو گرفتار کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کو فائدہ دیا۔