خبیب اپنے حریف میک گریگر کو شکست دینے کے بعد بھی غصے میں نظر آئے — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر اکاؤنٹ
فائٹ سے قبل ہی دونوں فائٹرز کے درمیان لفظی جنگ کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا، جس کا اختتام نہ صرف بھیانک انداز میں ہوا، بلکہ نوبت دونوں کھلاڑیوں پر پابندی کی صورت میں دیکھنے میں آئی۔
دونوں فائٹرز کے درمیان سال کی یہ سب سے بڑی ایم ایم اے فائٹ امریکا کے شہر لاس ویگاس میں لڑی گئی، جس میں دونوں ہی کھلاڑیوں کو برابر کا حریف سمجھا جا رہا تھا۔
اکتوبر کے مہینے میں ہونے والی اس فائٹ میں روس کے مسلمان فائٹر نے اپنے حریف کو لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کردیا تھا اور انہیں ٹیپ آؤٹ کیا۔
میچ کے اختتام کے بعد جب خبیب اپنی جیت کا جشن منا رہے تھے، تو ایک عجب صورتحال پیدا ہوئی، اس دوران روسی فائٹر کی حریف فائٹر کے اسٹاف کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی اور وہ ایک لمحے میں ایک لڑائی کی صورت اختیار کرگئی۔
اس دوران انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رِنگ کے اطراف میں لگے جنگلے کے دروازے کو بند کرنے کی کوشش کی لیکن خبیب جنگلے کے اوپر سے چھلانگ لگا کر میک گریگر کی ٹیم پر حملہ کردیا اور ان پر مکے برسادیے۔
تمام صورتحال کو دیکھنے والے روسی فائٹر کے اسٹاف نے حریف فائٹر کو تشدد کا نشانہ بناڈالا، تاہم انتظامیہ نے اس لڑائی کو رکوانے میں کامیاب کوشش کی۔
فائٹ کے اختتام پر پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے بعد یو ایف کے سربراہ چیف ڈانا وائٹ نے حالات کو مزید ابتر ہونے سے بچانے کے لیے روسی فائٹر کو اس وقت بیلٹ دینے سے انکار کر دیا تھا، تاہم بعد میں انہیں بیلٹ دے دیا گیا۔
تاہم اس صورتحال کے پیش نظر خبیب کے اسٹاف ممبران نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور رنگ میں موجود میک گریگر کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
فائٹرز تو اپنے اپنے ہوٹلز میں چلے گئے لیکن سماجی رابطوں کی ویب سائٹ دونوں کے حامیوں کے لیے ایک رنگ بن گئی اور یہاں کبھی نہ رکنے والا میچ شروع ہوگیا۔
اس اکھاڑے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے دونوں فائٹرز میں سے کسی ایک کو سامنے آنا تھا، چنانچہ معاملہ کچھ تھما تو اگلے روز خبیب نے ایک پریس کانفرنس کی اور اپنے اس رویے کے بارے میں پوری دنیا کو بتایا جو اُسے اور اُس کے اسٹاف کو ظالم تصور کر رہے تھے۔
اس تمام تر واقعات کے بعد یو ایف سی نے خبیب اور میک گریگر پر عاضی پابندی لگا دی تھی۔
خبیب کی مداحوں سے معافی خبیب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہیں میچ کے دوران ایسے ہی نہیں غصہ آیا تھا، جبکہ وہ تو میچ بھی جیت چکے تھے۔
معاملے پر لب کشائی کرتے ہوئے روسی فائٹر نے کہا کہ میک گریگر کے اسٹاف ممبران نے ان کے مذہب (اسلام)، ملک (روس) اور والد کے بارے میں نامناسب الفاظ کہے، جس کی وجہ سے انہوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا اور ان سے لڑنے کے لیے رنگ سے باہر چلے گئے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایسی شخصیت کے مالک نہیں ہیں جیسا کہ لوگوں نے انہیں (ایک روز قبل) دیکھا، بس ذاتیات کی وجہ سے وہ اپنے ہوش کھو بیٹھے اور لڑ پڑے۔
خبیب نورماگومیدوف نے اس پریس کانفرنس سے قبل نویڈا ایتھلیٹ ایسوسی ایشن سے اپنے رویئے کی معافی بھی مانگی تھی۔
بعد ازاں روس کے ناقابلِ شکست فائٹر نے امریکا کے ناقابلِ شکست باکسر فلیڈ مے ویدر کو چیلنج کیا، جسے تجزیہ نگار جنگل کے بادشاہ کی جنگ قرار دینے لگے۔
تاہم خبیب پر پابندی میں توسیع کر دی گئی، جس کی وجہ سے ان کی مے ویدر سے فائٹ مشکل میں پڑ گئی۔
عامر خان کی رنگ میں واپسی پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے بھی باکسنگ رنگ میں شاندار واپسی کرتے ہوئے اپنے ناقدین کے منہ بند کر دیئے۔
عامر خان 2016 میں میکسیکو کے باکسر کنیلو الواریز سے شکست کھا گئے تھے، جس کے بعد وہ تقریباً 2 سال تک باکسنگ رنگ سے دور ہوگئے تھے۔
امریکی ریاست نویڈا میں ہونے والے اس مقابلے میں میکسیکن باکسر نے عامر خان کو تیسرے منٹ میں ہی ناک آؤٹ کر دیا تھا۔
باکسنگ رنگ سے اتنے لمبے عرصے تک دوری اور پھر اپنے نجی مسائل میں گھرے 'کنگ خان' نے 2018 میں ایک مرتبہ پھر اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا فیصلہ کیا۔
یہ اپریل کا مہینہ تھا، جب عامر خان کو فل لوگریشو کے چیلنج کا سامنا تھا، جس کے لیے انہوں نے بھرپور تیاری کی تھی، اور یہ تیاری ان کے لیے مفید ثابت ہوئی۔
فائٹ سے قبل تک یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ شاید ذہنی دباؤ میں رہنے کی وجہ سے عامر کو اس مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم یہ قیاس آرئیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب عامر نے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے فل لو گریشو کو 39 سیکنڈز میں ہی تکنیکی بنیادوں پر ناک آؤٹ کردیا تھا۔
عامر خان نے اپنے حریف پر ایک بھوکے شیر کی طرح ابتدا سے ہی تابڑ توڑ حملے شروع کر دیے تھے جس سے ان کے حریف ابتدائی 30 سیکنڈز کے اندر ہی ڈھیر ہوگئے تھے۔
پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے اس جیت کے بعد برطانوی باکسر کیل بروک سے مقابلہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔
عامر خان کی ایک سال میں دوسری فتح اپنی فتح کے 5 ماہ بعد عامر نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو اس وقت حیران کیا, جب انہوں نے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے کولمبیئن باکسر سیمیوئل ورگاس کو سخت مقابلے کے بعد شکست دی۔
اس فائٹ میں بھی عامر خان اپنا گزشتہ 2 سال باکسنگ رنگ سے دور رہنے کا غصہ نکالتے ہوئے نظر آئے اور وہ اپنے حریف پر ابتدا سے ہی حاوی رہے، اس میچ میں ان کےحریف نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ بھی کیا اور یہ سنسنی خیز میچ پورے 12 راؤنڈز تک جاری رہا۔
میچ کا اختتام عامر خان کی جیت پر ہوا، جنہیں ججز نے متفقہ طور پر پوائنٹس کی بنیاد پر فاتح قرار دیا تھا۔
محمد وسیم ٹائٹل سے محروم ادھر پاکستان کے انٹرنیشنل باکسر محمد وسیم کے لیے یہ سال دردناک ثابت ہوئے، جو حکومتی عدم دلچسپی کا شکار ہوکر پستی کی دلدل میں دھنستے چلے گئے۔
گزشتہ برس فنڈز نہ ملنے اور حکومت کی جانب سے سرپرستی میں دلچسپی نہ دکھانے والے پاکستان کے چیمپیئن باکسر محمد وسیم نے اعلان کیا تھا اگر ان کے ساتھ ایسا ہی سلسلہ چلتا رہا تو وہ پاکستان کے بجائے کسی دوسرے ملک منتقل ہوکر وہاں سے باکسنگ کیریئر کا آغاز کریں گے۔
دل برداشتہ باکسر کا یہ اعلان بھی شاید حکومتی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس کا نتیجے ویسا ہی سامنے آیا جس کا ڈر تھا۔
محمد وسیم کو اگلی فائٹ کے لیے 7 لاکھ امریکی ڈالر کی خطیر رقم جمع کروانی تھی، تاہم انہیں اسپانسر اور حکومت کی جانب سے فنڈ نہ ملنےکی وجہ سے فروری 2018 میں ورلڈ باکسنگ کونسل نے لائٹ سلور ویٹ چیمپیئن شپ کی بیلٹ واپس لے کر انہیں ٹائٹل سے محروم کردیا تھا۔
پاکستان کے لیے اپنے مسلسل 8 میچوں میں کامیابی حاصل کرنے والے باکسر بھی اب خاموش نہیں رہے اور بیلٹ چھن جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اب اپنی آئندہ کوئی فائٹ نہیں لڑ سکوں گا اور پاکستان کے لیے ٹائٹل جیتنے یا چیمپیئن بننے کا خواب بھی پورا نہیں ہوسکے گا۔
محمد وسیم کو اپنے کیریئر میں پہلی شکست اپنا ٹائٹل چھن جانے کےبعد محمد وسیم نے انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن (آئی بی ایف) فلائی ویٹ ورلڈ ٹائٹل کے لیے جنوبی افریقہ کے باکسر موروئی متھالین کو چیلنج کیا جنہیں 37 میچوں کا تجربہ تھا۔
اس ٹائٹل کے لیے پاکستان کے اسٹار باکسر نے تیاریوں کا آغاز کیا اور کہا کہ وہ پاکستان کے لیے ایک اور ٹائٹل جیتیں گے اور ملک کا نام روشن کریں گے اور اس کے لیے بھرپور تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔
تاہم 15 جولائی کا وہ دن آ ہی پہنچا جس کا پاکستان میں باکسنگ کے شائقین کو انتظار تھا جہاں ان کا 8 میچوں کا تجربہ رکھنے والے کھلاڑی کا ایک 37 میچوں کا تجربہ رکھنے والے باکسر سے مقابلہ تھا۔
یہ ایک اعصاب شکن مقابلہ ثابت ہوا جو پورے 12 راؤنڈز تک جاری رہے اور بالآخر جنوبی افریقہ کے کھلاڑی اپنے اعصاب پر قابو رکھنے میں کامیاب ہوئے جبکہ میچ کے اختتامی حالات میں جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرنے والے محمد وسیم کو شکست دے دی۔
محمد وسیم اپنے کیریئر میں پہلی مرتبہ کسی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے تھے جبکہ یہ ان کی مسلسل 8 فتوحات کے بعد پہلی ناکامی تھی۔