سال 2018: پانی کے مسائل، اقدامات اور قوم کا مستقبل
مملکت خداداد پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں قدرت کی ہر نعمت موجود ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ان نعمتوں سے انصاف نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ آج ملک مختلف بلکہ یوں کہیں کہ ان گنت مسائل کا شکار ہے۔
ان مسائل میں تعلیم، صحت، روزگار، معیشت، بجلی، گیس اور دیگر مسائل شامل ہے، تاہم 2018 میں پانی کے مسائل میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔
پانی کے بغیر انسانی زندگی کا تصور محال ہے، کرہ ارض پر زندگی، زراعت اور معیشت کے تمام شعبہ جات کا پہیہ پانی کی مرہون منت ہی ہے لیکن بدقسمتی سے زندگی کی اس اہم ترین ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہم نے کبھی توجہ نہیں دی۔
اگرچہ کئی مرتبہ پانی کے مسائل حل کرنے کی بات تو ہوئی لیکن بعد ازاں یہ باتیں تعصب، صوبائیت اور دیگر تنازعات کے بنیاد پر بے نتیجہ ختم ہوگئیں، آج صورتحال یہ ہے کہ ملک میں آبی وسائل انتہائی کم رہ گئے ہیں۔
زرعی ملک ہونے کے باوجود کاشت کے لیے کسانوں کو پانی میسر نہیں ہوتا، پینے کے پانی کے لیے شہروں اور قصبوں میں لوگ طویل قطاریں لگائے نظر آتے ہیں، دیہی علاقوں میں پانی کے 2 مٹکوں کے حصول کے لیے خواتین کو کئی گھنٹے چلنا پڑتا ہے۔
مختلف بین الاقوامی اداروں کے مطابق پاکستان تیزی سے ایک ایسی صورتحال کی طرف بڑھ رہا ہے کہ جہاں آنے والے وقت میں اسے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان آنے والے 7 برس مطلب 2025 تک پانی کی شدید قلت کا شکار ہوسکتا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کرنے کی صورت میں مستقبل میں خشک سالی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے سال 2018 میں پانی کے مسئلے کو حل اور آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے حکومت، متعلقہ اداروں نے کچھ فیصلے اور اقدامات کیے، جن میں پاک بھارت آبی تنازع کا حل، قومی آبی پالیسی، دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر، ڈیم فنڈز سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں، اگر ان فیصلوں پر عمل درآمد ہوجائے تو ملک میں پانی کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔
پاک-بھارت آبی تنازع
1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازع چلتا آرہا ہے اور اسی تنازع کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) ہوا تھا۔
اس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا تھا جبکہ مشرقی دریاؤں پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا تھا۔
مغربی دریاؤں میں دریائے جہلم، چناب اور سندھ جبکہ مشرقی حصے میں ستلج، راوی اور بیاس شامل ہیں۔