2018 آئی لینڈ آف فریڈم ’کراچی پریس کلب‘پر حملے کا سال
پاکستان کی صحافتی تاریخ میں سال 2018 اپنے بطن میں ان گنت راز و واقعات سمیٹ کر رخصت ہوگیا۔
الیکشن کی آب وہوا میں غیر اعلانیہ سینسر شپ کی داستان، صحافیوں کے معاشی قتل کی روداد، صحافتی اداروں پر ’دباؤ‘ کی کارگزاری، جرائم کے خلاف ’شہدا قلم‘ کی فکرانگیزی، دعووں کے جنجال میں پھنسے صحافیوں کی عزاداری اور کراچی میں ’کوچہ صحافت‘ کے سینے میں ’خوف‘ کا خنجر گھونپنے والوں کی کہانیاں 2018 کے قرطاس پر رقم طراز ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں آزاد صحافت کو نہ صرف آمریت بلکہ جمہوریت کی ’علمبردار‘ جماعتوں سے ہمشہ خطرہ رہا، عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ باڈرز کی رینکنگ برائے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2018 میں پاکستان کا نمبر 180 ممالک سے میں 139 پر رہا۔
دنیا بھر کی نظریں پاکستان میں منعقد 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات پر ٹکی تھیں اور اسی دوران ’میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ نے انتخابات سے قبل یعنی اپریل، مئی اور جون میں صحافت اور صحافیوں کو درپیش ’مسائل‘ پر مفصل رپورٹ تیار کی، جس کے مطابق انتخابات سے محض 3 ماہ قبل صحافیوں کے قتل، ان پر حملے، ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی سمیت سیلف سینسر شپ کے مجموعی طور پر 23 واقعات رپورٹ ہوئے۔
2017 میں قتل ہونے والے صحافی
پاکستان جنگ زدہ یا خانہ جنگی کا شکار نہیں لیکن اس کے باوجود یہاں دیگر ممالک کے مقابلے میں صحافیوں کے قتل کے واقعات زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔
انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹیٹیوٹ (آئی این ایس آئی) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ سال 2017 میں دنیا بھر میں 68 صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو قتل کیا گیا جن میں سے 9 خواتین بھی شامل تھی۔
سال 2016 میں 112 صحافی قتل کیے گئے جن میں 3 خواتین شامل تھیں جبکہ 2015 میں 10 خواتین سمیت 101 صحافیوں کو قتل کیا گیا تھا۔
صحافت کے آئینے میں سال 2018
سال 2018 کے دوران پاکستان میں صحافی برادری کو جن مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور کتنے صحافی دنیا سے چلے گئے، تمام تفصیلات ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔
صحافی کے اغوا کی کوشش
10 جنوری کو اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے منسلک صحافی طحٰہ صدیقی کو ’اغوا‘ کرنے کی کوشش کی گئی۔